بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

خالہ کو شہوت سے ہاتھ لگایا تو ان کی بیٹی سے نکاح کا کیا حکم ہوگا؟


سوال

اگر خالہ کو شہوت سے ہاتھ لگایا تو کیا ان کی بیٹی سے نکاح حرام ہو جائے گا؟

جواب

اگر کوئی شخص کسی عورت کو شہوت سے ہاتھ لگاتا ہے تو اس عورت کے اصول (والدہ وغیرہ) و فروع (بیٹی وغیرہ) اُس مرد پر حرام ہونے کے لیے درج ذیل شرائط ہیں:

( ۱ ) وہ عورت جسے شہوت سے چھوا گیا ہو وہ  مشتہاۃ (قابلِ شہوت) ہو، یعنی کم از کم نو سال کی ہو ۔
في الهندية : ''ویشترط أن تکون المرأة مشتهاةً ، والفتویٰ علی أن بنت تسع محل الشهوة لا ما دونها، کذا في معراج الدرایة. وحکي عن الشیخ الإمام أبی بکر أنه کان یقول: ینبغي للمفتي أن یفتي في السبع والثماني أنها لا تحرم، إلا أن بالغ السائل أنها عبلة ضخمة جسیمة، فحینئذٍ یفتی بالحرمة، کذا في الذخیرة والمضمرات ''۔ ( الفتاوی الهندية، ص۲۷۵ ، ج۱ ) 
( ۲ )  مس (چھونے) کے وقت یا  نظر (شرم گاہ کی طرف دیکھنے) کے وقت ہی شہوت پائی جائے ، اگر اس وقت شہوت نہیں تھی، بلکہ بعد میں شہوت ابھری تو حرمت ثابت نہیں ہوگی۔

'' والشهوة تعتبر عند المس والنظر حتیٰ لو وجدا بغیر شهوة ثم اشتهیٰ بعد الترک لا تتعلق به الحرمة ''۔ ( الفتاوى الهندية، ص۲۷۵ ، ج۱ ) 
( ۳ ) شہوت پیدا ہونے کی کوئی معتبر علامت پائی جائے، اور اگر پہلے سے شہوت موجود ہو تو چھوتے وقت یا شرم گاہ کو دیکھتے وقت شہوت مزید بڑھ جائے۔  بصورتِ دیگر حرمت ثابت نہیں ہوگی۔

'' وحدّ الشهوة في الرجل أن تنتشر آلته أو تزداد انتشاراً إن کانت منتشرةً ... هذا الحد إذا کان شاباً قادراً علی الجماع ، فإن کان شیخاً أو عنّیناً فحد الشهوة أن یتحرک قلبه بالاشتهاء إن لم یکن متحرکاً قبل ذلک ویزداد الاشتهاء إن کان متحرکاً ''۔ ( الفتاوى الهندية، ص۳۷۵ ، ج۱ ) 
( ۴ ) شہوت کے ساتھ چھونا اس طور پر ہو کہ درمیان میں کوئی کپڑا وغیرہ حائل نہ ہو اور اگر درمیان میں کوئی کپڑا حائل ہوتو  اتناباریک ہوکہ جسم کی حرارت پہنچنے سے مانع نہ ہو،  ورنہ حرمت ثابت نہیں ہوگی۔ 
'' ثم المسّ إنما یوجب حرمة المصاهرة إذا لم یکن بینهما ثوبٌ ، أما إذا کان بینهما ثوب فإن کان صفیقاً لا یجد الماس حرارة الممسوس لا تثبت حرمة المصاهرة وإن انتشرت آلته بذلک ، وإن کان رقیقاً بحیث تصل حرارة الممسوس إلی یده تثبت، کذا في الذخیرة ''۔ (الفتاوى الهندية، ص۳۷۵ ، ج۱ ) 
( ۵ ) شہوت کے ساتھ چھونے، بوسہ دینے یا شرم گاہ کو دیکھنے کی وجہ سے انزال نہ ہوا ہو ، اگر مذکورہ صورتوں میں انزال ہوجائے تو حرمتِ مصاہرت ثابت نہ ہوگی۔
''والمختار أن لا تثبت بناءً علی أن الأمر موقوف حال المسّ إلی ظهور عاقبته، إن ظهر أنه لم ینزل حرمت، وإلا فلا، کما في الفتح'' ۔ ( مجمع الأنهر في شرح ملتقی الأبحر ص۳۲۸ ، ج۱)

لہذا اگر کسی شخص نے اپنی خالہ کو  شہوت سے ہاتھ لگایا ہو اور مذکورہ شرائط پائی جاتی ہوں تو اس کی بیٹی سے نکاح حرام ہو گا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909201898

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں