بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حیاۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم سے متعلق اہل سنت کا عقیدہ


سوال

بندہ نے کچھ عرصہ قبل دو عقائد نقل کیے تھے حیات النبی ﷺ کے متعلق۔ اس کا جواب آپ حضرات نے مجھے ای میل کے ذریعہ دیا اس میں لکھا تھا:

" آپ نے جو پہلا قول نقل کیا ہے، وہ اہلِ سنت والجماعۃ کا عقیدہ ہے۔"

لیکن کچھ لوگ یہ بات مان نہیں رہے ،فتوی نمبر یہ ہے (فتوی نمبر : 143704200006)۔  یہی عقیدہ نمبر ایک دوبارہ نقل کر رہا ہوں، برائے مہربانی صرف اتنا بتا دیں کہ آپ نے اسی کے بارے میں لکھا تھا کہ یہ اہلِ سنت والجماعۃ کا عقیدہ ہے؟ تاکہ میرے بریلوی دوستوں کی غلط فہمی دور ہو جائے، بندہ ناچیز بریلوی مسلک سے تعلق رکھتا تھا۔ جس دوکان پر ملازم تھا وہ دیوبندی مسلک والے تھے ۔ ان کے سمجھانے سے الحمد للہ اب مسلکِ حق علماء دیوبند سے تعلق ہے ۔ مفتی رشید احمد لدھیانوی رحمۃ اللہ علیہ کے رسائل و مواعظ نے بہت فائدہ پہنچایا ۔اللہ تعالی انہیں جنت میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے آمین ۔میرے اکثر رشتہ دار بریلوی ہیں، ان میں سے بعض دوستوں سےحیات النبی ﷺ پر بات ہوئی تو وہ کہتے ہیں عقیدہ حیات النبی پر اعلی حضرت کا عقیدہ صحیح ہے تمہارا نہیں ۔ اب میرا عقیدہ حیات النبی ﷺ پر یہ ہے:

’’اہل سنت وجماعت کا عقیدہ‘‘حضرت نبی کریم خاتم النبین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم پر وعدہ الٰہی انک میت و انهم میتون کے مطابق حقیقۃً موت وقع ہوئی، آپ کی روحِ اقدس جسدِ اطہر سے منقطع ہو کر جنت الفردوس میں رفیقِ اعلی کے ساتھ شامل ہوگئی۔ اور حضرات صحابہ کبار رضی اللہ عنھم نے آپ کے جسدِ اطہر کو واقعی میت سمجھ کر قبر میں دفن کیا۔اور اس عالمِ دنیا سے انتقال کے بعد آں حضرت صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو عالمِ برزخ میں مثل شھداء بلکہ شھداء سے اعلی و ارفع حیاتِ برزخیہ عطا فرمائی گئی، وہ حیاتِ دنیویہ نہیں، بلکہ اس سے بدرجہا اعلی و ارفع وافضل حیاتِ برزخیہ ہے نہ کہ حیاتِ دنیویہ، لیکن اگر کوئی اس(برزخی حیات ناقل) حیات کو دنیوی کے نام سے تعبیر کرے اور آپ کی حیاتِ برزخیہ سے بھی انکار نہ کرے تو اُس کو جماعت اہلِ السنت سے خارج نہیں کرنا چاہیے۔حضرات انبیاء کرام علیہم الصلاۃ والسلام اور خصوصا سید الانبیاء صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو بعد الموت سب سے اعلیٰ وارفع واجمل وافضل حیاتِ برزخیہ عطا فرمائی گئی ہے، یہ جمہور اہل السنت والجماعت کا مسلک ہے، اس پر کتاب اللہ احادیث صحیحہ اور ارشادات صحابہ رضوان اللہ علیہم شاہد ہیں۔کیا آپ نے اسی قول کو اہلِ سنت کا عقیدہ کہا تھا ؟

جواب

حیاۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے جمہور اہلِ سنت والجماعت کا عقیدہ وہی ہے جو "المہند علی المفند" میں درج ہے، جس کا حاصل یہ ہے کہ ہمارے اور ہمارے مشائخ کے نزدیک آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم قبر شریف میں زندہ ہیں، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات عام مؤمنین یا عام لوگوں کی طرح صرف برزخی ہی نہیں، بلکہ عالمِ برزخ میں دنیاوی جسمانی ہے، مگر مکلف بالاعمال نہیں ہیں، اور یہ حیات حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور جمیع انبیاء علیہم السلام کی خصوصیات میں سے ہے۔

آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بحکم ’’کل نفس ذائقة الموت‘‘اور بمطابق وعدہ "انک میت انهم میتون" تھوڑی دیرکے لیے موت کامزہ چکھا، اورپھراللہ تعالیٰ نے آپ کوزندہ کردیا، اورزمین پرآپ کے جسم کوکھاناحرام کیا، پس آپ اب حیاتِ جسمانی کے ساتھ زندہ ہیں،اورآپ کی یہ حیات حیات شہداء سے کہیں اکمل اورافضل ہے‘‘۔ (سیرۃ المصطفی3/253،:کتب خانہ مظہری)

  مذکورہ مسئلے کی تفصیل کے لیے ہماری جامعہ سے شائع ہونے والے فتاویٰ ''فتاوی بینات" ،جلد اول ، عنوان :مسئلہ حیاۃ النبیﷺ، ص:585تا 735'' اور سیرۃ المصطفیٰ ﷺ جلد سوم ملاحظہ فرمائیں ۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143907200089

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں