بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

حیات شہداء اورمولانامحمدقاسم نانوتویؒ


سوال

مجھے ایک صاحب نے مولانامحمدقاسم نانوتوی رحمہ اللہ کی کتاب آب حیات کی عبارت دکھلائی جس میں لکھاہے کہ شہداء اورمومنین کی ارواح کاان کے اجسام سے تعلق نہیں رہتا۔پی،ڈی،ایف کالنک بھیج رہاہوں۔

جواب

حجۃ الاسلام مولانامحمدقاسم نانوتوی رحمہ اللہ کی کتاب آ ب حیات ''حیات انبیاء"کے سلسلہ میں انتہائی عمیق ودقیق کتاب ہے،ہرکس وناکس کے لیےاسے پڑھنااورسمجھناسہل نہیں۔بہت سارے لوگوں نے ان کی اس بلندپایہ کتاب کی عبارات پرناسمجھی کی بناء پراشکالات واعتراضات کیے ،علماء کرام نے مستقل کتابیں تحریرفرماکران کے جوابات دیئے ہیں۔آپ کی طرف سے دیئے گیے لنک نہیں کھل سکے۔آ ب حیات میں جہاں شہداء کی ارواح کاتذکرہ ہے وہاں اس بات کاذکرنہیں کہ شہداء کی ارواح کااجسام سے تعلق بالکلیہ منقطع ہوجاتاہےالبتہ یہ مذکورہے کہ دنیاوی حیات ان کی برقرارنہیں رہتی،اسی بناء پران کی ازواج سے نکاح بھی درست ہے اوران کی میراث بھی تقسیم ہوتی ہے،اگرحیات اول برقراررہتی تویہ سب ناممکن تھا۔نیزان کی ارواح حدیث شریف کے مطابق سبزپرندوں کے پیٹوں میں داخل کی جاتی ہیں اوروہ جنت کی سیرکرتی رہتی ہیں۔ملاحظہ ہواصل عبارت:

''لیکن درصورت وراثت بجززوال حیات اورکوئی چیزموجب تبدل ملک نہیں،سواگرموت شہداء موجب زوال حیات اول نہیں توشہداء خودمالک ہوں گے ،اس صورت میں نہ اموال شہداء قابل میراث رہیں گے نہ ازواج شہداء کسی کے نکاح کے قابل اوراگرموت شہداء موجب زوال حیات اول ہے اوروہ حیات جس کے تحقق پرکلام اللہ اوراحادیث صحیحہ ناطق ہیں حیات ثانی ہے۔چنانچہ ارواح شہداء کاان اجسام سے جداکرکے اجواف طیرخضرمیں داخل کردیناجوایک قسم کاتناسخ ہے بشہادت احادیث صحیحہ اس پرشاہدہے اورنیزلفظ عندربھم جوکلام اللہ میں واقع ہے اس جانب مشیرہے توپھراس شبہ کاکیاموقع ہے کیونکہ قیام ملک حیات اول کے ساتھ تھا جب وہ زائل ہوگئی تو وہ ملک حیاتِ ورثہ کے ساتھ متعلق ہوگئی''۔(آب حیات ،صفحہ:20،مطبوعہ:ادارہ تالیفات اشرفیہ ملتان)مزیدتفصیل کے لیے مولاناسرفرازخان صفدرؒ کی کتاب ''عبارات اکابر''،''تسکین الصدور''اوربانی دارلعلوم دیوبند'' ''فتاویٰ بینات جلد اول مسئلہ حیات انبیاء''کامطالعہ کیجئے۔


فتوی نمبر : 143609200041

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں