بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حنفی المسلک امام کا شافعی المسلک مقتدیوں کی مسجد میں نماز پڑھاتے ہوئے نماز فجر میں قنوت پڑھنے کا حکم


سوال

کیا حنفی المسلک امام, شافعی المسلک مسجد میں امامت کراتے ہوئے فجر کی نماز میں قنوت پڑھ سکتا ہے؟

جواب

شوافع کے نزدیک فجر کی نماز میں قنوت مشروع ہے، احناف کے نزدیک حوادث وآفات کے علاوہ عام حالات میں قنوتِ فجر مشروع نہیں ہے، اس لیے حنفی امام کو شافعی المسلک مقتدیوں کی مسجد میں نماز پڑھاتے ہوئے بھی فجر کی نماز میں قنوت نہیں پڑھنا چاہیے، کیوں کہ فقہاء نے شافعی امام کی اقتدا میں نماز پڑھنے والے حنفی  مقتدی کو بھی امام کی متابعت واجب ہونے کے باوجود قنوتِ فجر پڑھنے کی اجازت نہیں دی ہے، بلکہ شافعی امام کے فجر کی نماز میں قنوت پڑھنے کی صورت میں ہاتھ چھوڑ کر خاموش کھڑا رہنے کا کہا ہے، تو پھر حنفی امام کو شافعی المسلک مقتدیوں کی رعایت میں فجر کی نماز میں قنوت پڑھنے کی اجازت کیسے دی جاسکتی ہے!

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 8):

"(ويأتي المأموم بقنوت الوتر) ولو بشافعي يقنت بعد الركوع؛ لأنه مجتهد فيه (لا الفجر)؛ لأنه منسوخ (بل يقف ساكتاً على الأظهر) مرسلاً يديه.

 (قوله: لأنه منسوخ) فصار كما لو كبر خمساً في الجنازة حيث لايتابعه في الخامسة، بحر.

(قوله: بل يقف) وقيل: يقعد، وقيل: يطيل الركوع، وقيل: يسجد إلى أن يدركه فيه، شرنبلالية (قوله: مرسلاً يديه)؛ لأن الوضع سنة قيام طويل فيه مسنون، وهذا الذكر ليس بمسنون عندنا".فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008200152

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں