بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حق تعلی کی خرید وفروخت کا حکم


سوال

 کیافرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے متعلق کہ:

حق تعلی یعنی صرف فضا کی بیع کرنا احناف کے نزدیک توجائز نہیں ہے،لیکن یہ چوں کہ آج کل درپیش مسئلہ ہے ۔لہذااگرکو‏ئی متبادل صورت ہو تواس کوحوالوں کے ساتھ تحریرکرممنون فرمائیں !

جواب

'حقِ تعلی' یعنی فضاکی بیع کوعدم مال ہونے کی بناپرفقہاء کرام نے ناجائزلکھاہے:

'ہدایہ' میں ہے:

’’قال وإذا كان السفل لرجل وعلوه لآخر فسقطا أو سقط العلو وحده فباع صاحب العلو علوه لم يجز لأن حق التعلي ليس بمال لأن المال ما يمكن إحرازه والمال هو المحل للبيع‘‘۔(الهدایة 3/46ط:المکتبة الإسلامیة)

"فتاویٰ شامی" میں ہے:

( والمعدوم كبيع حق التعلي ) قال في الفتح وإذا كان السفل لرجل وعلوه لآخر فسقطا أو سقط العلو وحده فباع صاحب العلو علوه لم يجز لأن المبيع حينئذ ليس إلا حق التعلي وحق التعلي ليس بمال لأن المال عين يمكن إحرازها وإمساكها ولا هو حق متعلق بالمال بل هو حق متعلق بالهواء وليس الهواء مالا يباع والمبيع لا بد أن يكون أحدهما.(/52،ط:بیروت)

متبادل کے متعلق غوروفکر جاری ہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143707200040

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں