بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

’’حفی‘‘ نام کا معنی اور رکھنے کا حکم


سوال

میں اپنے بیٹے کا نام "حفی "  رکھنے کا سوچ رہا ہوں، براہِ مہربانی  آپ بتائیں کہ ’’حفی‘‘ نام کیسا ہے؟ کیا میں یہ نام رکھ سکتا ہوں؟

جواب

’’حفی‘‘ عربی زبان کا لفظ ہے، اس کا  ایک معنیٰ ہے ’’عالم‘‘ اور دوسرا معنیٰ ہے ’’مہربان‘‘۔ اس معنی کے اعتبار سے تو یہ نام رکھنا  درست ہے، اور آپ یہ نام رکھ سکتے ہیں۔  لیکن زیادہ بہتر یہ ہے کہ اپنے بچوں کے نام انبیاء کرام علیہم السلام اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے ناموں میں سے کسی نام پر رکھا جائے، کیوں کہ یہ زیادہ برکت کا باعث ہے۔

لسان العرب (14/ 188):

"{وَقَوْلُهُ تَعَالَى: يَسْئَلُونَكَ كَأَنَّكَ حَفِيٌّ عَنْها} ؛ قَالَ الزَّجَّاجُ: يسأَلونك عَنْ أَمر الْقِيَامَةِ كأَنك فرحٌ بِسُؤَالِهِمْ، وَقِيلَ: مَعْنَاهُ كأَنك أَكثرت المسأَلة عَنْهَا، وَقَالَ الْفَرَّاءُ: فِيهِ تَقْدِيمٌ وتأْخير، مَعْنَاهُ يسأَلونك عَنْهَا كأَنك حفِيٌّ بِهَا؛ قَالَ: وَيُقَالُ فِي التَّفْسِيرِ كأَنك حَفِيٌّ عَنْهَا كأَنك عَالِمٌ بِهَا، مَعْنَاهُ حافٍ عَالِمٌ. وَيُقَالُ: تحافَيْنا إِلَى السُّلْطَانِ فَرَفَعَنَا إِلَى الْقَاضِي، وَالْقَاضِي يُسَمَّى الحَافِيَ. وَيُقَالُ: تَحَفَّيْتُ بِفُلَانٍ فِي المسأَلة إِذَا سأَلت بِهِ سُؤَالًا أَظهرت فِيهِ المحَبَّةَ والبِرَّ، قَالَ: وَقِيلَ كَأَنَّكَ حَفِيٌّ عَنْها ،كأَنك أَكثرت المسأَلة عَنْهَا، وَقِيلَ: كَأَنَّكَ حَفِيٌّ عَنْها، كأَنك مَعْنِيٌّ بِهَا، وَيُقَالُ: الْمَعْنَى يسأَلونك كأَنك سَائِلٌ عَنْهَا. وَقَوْلُهُ: إِنَّهُ كانَ بِي حَفِيًّا ، ؛ مَعْنَاهُ كَانَ بِي مَعْنِيّاً؛ وَقَالَ الْفَرَّاءُ: مَعْنَاهُ كَانَ بِي عَالِمًا لَطِيفًا يُجِيبُ دَعْوَتِي إِذَا دَعَوْتُهُ. وَيُقَالُ: تحَفَّى فلان بفلان مَعْنَاهُ أَنه أَظهر العِناية فِي سؤَاله إِيَّاهُ. يُقَالُ: فُلَانٌ بِي حَفِيٌّ إِذَا كَانَ مَعْنِيّاً؛ وأَنشد للأَعشى: فَإِنْ تَسْأَلي عنِّي، فَيَا رُبَّ سائِلٍ ... حَفِيّ عَنِ الأَعْشى بِهِ حَيْثُ أَصعَدا مَعْنَاهُ: مَعْنِيٌّ بالأَعْشى وبالسؤَال عَنْهُ. ابْنُ الأَعرابي: يُقَالُ لَقِيتُ فُلَانًا فَحَفِيَ بِي حَفَاوَة وتَحَفَّى بِي تَحَفِّياً. الْجَوْهَرِيُّ: الحَفِيُّ الْعَالِمُ الَّذِي يَتَعَلَّم الشيءَ باسْتِقْصاء. والحَفِيُّ: المُسْتَقْصي فِي السُّؤَالِ". فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004200232

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں