بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حفاظت کے لیے کتا پالنا


سوال

 میرا گھر 500 گز کا ہے ،جس میں سے 400 گز پے مکان ہے اور باقی 100 گز میں لان کا حصّہ ہے جو کسی کام میں نہیں ہے، میں اس حصّے میں ایک کتا پالنا چاہتا ہوں حفاظت کے لیے ؛ کیوں کہ  آج کل بہت سے ایسے واقعات سامنے آ رہے ہیں جہاں گھر کے گارڈ نے ہی گھر میں چوری کروا دی۔ اس لیے صرف جانور پر ہی بھروسہ کیا جا سکتا ہے۔اس بات کا پورا خیال رکھا جاۓ گا کہ کتا مکان کے اندر نہ آئے۔کیا اس صورت میں بھی رحمت کے فرشتے نہ  آنے کی واعید لاگو ہو گی یا نہیں ؟

جواب

احادیث میں کتا پالنے کی سخت ممانعت آئی ہے، جہاں کتا ہوتا ہے وہاں رحمت کے فرشتے نہیں آتے ۔ اور ایک حدیث میں ہے کہ  بلا ضرورت کتا پالنے والے کے اعمال  میں سے روزانہ ایک قیراط کم کر دیا جاتا ہے۔ لہذا کتوں کو گھر میں رکھنا  خیر  و برکت سے محرومی کا باعث ہے؛ اس لیے کتوں کے پالنے سے اجتناب بہت ضروری ہے، البتہ ضرورت کے لیے( جیسا کہ حفاظت اور شکار وغیرہ  کے لیے) کتا پالنے کی شرعاً اجازت ہے، اگر آپ کے علاقے میں کتے کے بغیر حفاظت کے اعتبار سے مسائل ہیں تو گنجائش ہوگی، اور سوال میں مذکورہ بیان کے مطابق جب کہ اسے گھر کے رہائشی حصے میں بالکل نہیں آنے دیا جائے گا تو یہ رہائش گاہ میں رحمت کے فرشتوں کے دخول سے مانع نہیں ہوگا۔ 

الفتاوى الهندية (5/ 361):

"وفي الأجناس: لاينبغي أن يتخذ كلباً إلا أن يخاف من اللصوص أو غيرهم". فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012200814

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں