بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

حضرت محمد ﷺ کے وسیلے سے دعا کرنا


سوال

کیا حضرت محمد ﷺ کے وسیلے سے دعا  کرنی چاہیے ؟

 

جواب

حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے توسل سے دعا مانگنا صحیح احادیث شریفہ سے ثابت ہے؛ لہٰذا آپ کے توسل سے دعا کرنا صرف جائز ہی نہیں؛ بلکہ دعا کے قبول ہونے میں زیادہ مؤثر ہے۔ احادیث میں صحابہ کرام کا حضور ﷺ کے وسیلے سے دعا مانگنا ثابت ہے۔
سنن الترمذي ت شاكر (5/ 569)

'' عن عثمان بن حنيف، أن رجلاً ضرير البصر أتى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: ادع الله أن يعافيني قال: «إن شئت دعوت، وإن شئت صبرت فهو خير لك». قال: فادعه، قال: فأمره أن يتوضأ فيحسن وضوءه ويدعو بهذا الدعاء: «اللّٰهم إني أسألك وأتوجه إليك بنبيك محمد نبي الرحمة، إني توجهت بك إلى ربي في حاجتي هذه لتقضى لي، اللّٰهم فشفعه في''»۔

ترجمہ: عثمان بن حنیف سے روایت ہے کہ ایک نابینا شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہاکہ آپ دعا فرمائیے کہ اللہ تعالیٰ مجھے عافیت عطا فرمائے! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم چاہو تو میں تمہارے لیے دعا کروں، اور چاہو تو تم صبر کرو، یہ تمہارے لیے بہترہوگا، اس نے کہا: آپ میرے لیے دعا فرمائیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے حکم دیا کہ اچھی طرح وضو کرو اور ان الفاظ سے دعا کرو: «اللّٰهم إني أسألك وأتوجه إليك بنبيك محمد نبي الرحمة، إني توجهت بك إلى ربي في حاجتي هذه لتقضى لي، اللّٰهم فشفعه في»، اے اللہ میں آپ سے سوال کرتاہوں اور آپ کی طرف متوجہ ہوتاہوں آپ کے نبی محمد ﷺ کے وسیلے سے جو نبی الرحمہ ہیں، اے میرے رب بے شک میں اپنی اس حاجت میں آپ کی طرف آپ کے ذریعے متوجہ ہوتاہوں تاکہ آپ میری حاجت پوری فرمائیں، اے اللہ میرے بارے میں ان (نبی کریم ﷺ) کی سفارش قبول فرمائیے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909200276

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں