بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

حضرت ایوب علیہ السلام کی بیماری کی نوعیت


سوال

ایک صاحب کا کہنا ہے کہ حضرت ایوب علیہ السلام کی بیماری میں ان کے جسم میں کیڑے پڑنے کی بات غلط ہے، صحیح بات کیا ہے؟

جواب

اللہ پاک نے حضرت ایوب علی نبینا وعلیہ الصلاۃ والسلام کو بیماری میں مبتلا فرما کر آزمایا اور ان کو آیت  ﴿إِنَّا وَجَدْنَاهُ صَابِرًا نِعْمَ الْعَبْدُ إِنَّهُ أَوَّابٌ﴾(44)  میں صابر، اچھا بندہ اور رجوع کرنے والا فرمایا.  مفتی شفیع رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت ایوب علیہ السلام کی بیماری کے متعلق معارف القرآن میں لکھا ہے:

حضرت ایوب علیہ السلام کے مرض کی نوعیت:
"قرآن کریم میں اتنا تو بتایا گیا ہے کہ حضرت ایوب (علیہ السلام) کو ایک شدید قسم کا مرض لاحق ہو گیا تھا، لیکن اس مرض کی نوعیت نہیں بتائی گئی۔ احادیث میں بھی اس کی کوئی تفصیل آں حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے منقول نہیں ہے۔ البتہ بعض آثار سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ آپ کے جسم کے ہر حصے پر پھوڑے نکل آئے تھے۔  یہاں تک کہ لوگوں نے گھن کی وجہ سے آپ کو ایک کوڑی پر ڈال دیا تھا۔  لیکن بعض محقق مفسرین نے ان آثار کو درست تسلیم کرنے سے انکار کیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ انبیاء علیہم السلام پر بیماریاں تو آ سکتی ہیں، لیکن انہیں ایسی بیماریوں میں مبتلا نہیں کیا جاتا جن سے لوگ گھن کرنے لگیں ۔ حضرت ایوب (علیہ السلام) کی بیماری بھی ایسی نہیں ہو سکتی، بلکہ یہ کوئی عام قسم کی بیماری تھی، لہٰذا وہ آثار جن میں حضرت ایوب (علیہ السلام) کی طرف پھوڑے پھنسیوں کی نسبت کی گئی ہے یا جن میں کہا گیا ہے کہ آپ کو کوڑی پر ڈال دیا گیا تھا، روایۃً  ودرایۃً  قابل اعتماد نہیں ہیں "۔ (مخلص از روح المعانی و احکام القرآن)

لہذا ان کے بدن میں کیڑے پڑنے والی بات درست نہیں۔  اور مذکورہ صاحب کی بات درست ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144001200292

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں