بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حسیب نام رکھنے کا حکم


سوال

حسیب جو کہ اللہ کے ناموں میں سے ایک نام ہے، اس کے ساتھ ''عبد''  کا استعمال کرنا لازم ہے یا نہیں؟ مثال کے طور پر ''عبد الحسیب'' ٹھیک ہے یا پھر ''محمد حسیب'' بھی پکارا جا سکتا ہے؟

جواب

''حسیب''  اللہ رب العزت کے صفاتی ناموں میں سے ایک ہے، اور غیر اللہ کے لیے اللہ کے صفاتی ناموں میں سے کسی  نام کو استعمال کرنے یا نام رکھنے  کےحوالہ سے شرعی ضابطہ یہ ہےکہ اگر  وہ صفت ایسی ہے جو معنی کے اعتبار سے  اللہ کے ساتھ خاص ہے اور غیر اللہ کے لیے ثابت نہیں ہو سکتی جیسے رحمن، رازق، خالق، قیوم  ذو الکبریاء وغیرہ تو ایسی صفات میں عبد کا اضافہ شرعاً ضروری ہوتا ہے۔  جب کہ دوسری قسم کے وہ صفاتی نام ہیں کہ معنی کے اعتبار سے ان کے ساتھ  مخلوق کو متصف کرنا ممکن ہوتا ہے، جیسے بردبار شخص کو حلیم کہنا ، اپنے نمائندہ کو  وکیل کہنا ، تصویر نگاری کرنے والے کو مصور کہنا وغیرہ۔

پس اللہ رب العزت کی صفت ''حسیب''  کا تعلق بھی اسی دوسری قسم کے صفاتی ناموں میں سے ہے ؛ لہذا ''حسیب'' ، ''عبد الحسیب'' یا ''محمد حسیب''  بہر صورت نام رکھنا شرعاً درست ہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909201525

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں