حسیب جو کہ اللہ کے ناموں میں سے ایک نام ہے، اس کے ساتھ ''عبد'' کا استعمال کرنا لازم ہے یا نہیں؟ مثال کے طور پر ''عبد الحسیب'' ٹھیک ہے یا پھر ''محمد حسیب'' بھی پکارا جا سکتا ہے؟
''حسیب'' اللہ رب العزت کے صفاتی ناموں میں سے ایک ہے، اور غیر اللہ کے لیے اللہ کے صفاتی ناموں میں سے کسی نام کو استعمال کرنے یا نام رکھنے کےحوالہ سے شرعی ضابطہ یہ ہےکہ اگر وہ صفت ایسی ہے جو معنی کے اعتبار سے اللہ کے ساتھ خاص ہے اور غیر اللہ کے لیے ثابت نہیں ہو سکتی جیسے رحمن، رازق، خالق، قیوم ذو الکبریاء وغیرہ تو ایسی صفات میں عبد کا اضافہ شرعاً ضروری ہوتا ہے۔ جب کہ دوسری قسم کے وہ صفاتی نام ہیں کہ معنی کے اعتبار سے ان کے ساتھ مخلوق کو متصف کرنا ممکن ہوتا ہے، جیسے بردبار شخص کو حلیم کہنا ، اپنے نمائندہ کو وکیل کہنا ، تصویر نگاری کرنے والے کو مصور کہنا وغیرہ۔
پس اللہ رب العزت کی صفت ''حسیب'' کا تعلق بھی اسی دوسری قسم کے صفاتی ناموں میں سے ہے ؛ لہذا ''حسیب'' ، ''عبد الحسیب'' یا ''محمد حسیب'' بہر صورت نام رکھنا شرعاً درست ہے۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143909201525
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن