کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس شخص کے بارے میں جس نے اپنی ساس کی چھاتی چوسی اور بوس و کنار بھی کیا ۔مگر ساس کہتی ہے کہ یہ میری بیٹی کی طرح ہے ۔آیا حرمتِ مصاحرت ثابت ہوگی کہ نہیں؟
اس بارے میں شرعی اصول یہ ہے اگر کوئی شخص اپنی ساس کو ایسےچھوئے کہ اس کے اور ساس کے جسم کےدرمیان کوئی کپڑا نہ ہو ،یا کپڑا تو ہو لیکن اس سے بدن کی گرمی محسوس ہو اور اس شخص کو شہوت بھی محسوس ہو یا جسم کے ایسے حصے کو بلاحائل چھوئے یا بوسہ دے جہاں چھونے میں شہوت غالب ہو تو اس صورت میں حرمتِ مصاہرت ثابت ہوجاتی ہے، اور پھر اس پر بیوی (ساس کی بیٹی) حرام ہوجا تی ہے۔
صورتِ مسئولہ میں اگر واقعۃً ایسی صورت پیش آئی ہو جو مذکور ہے تو حرمتِ مصاہرت ثابت ہو جائے گی اور اس شخص کے لیے اپنی بیوی سے تعلق قائم رکھنا جائز نہیں ہوگا، زوجین کے مابین علیحدگی لازم ہے۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144003200308
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن