بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

حرمتِ مصاہرت قائم ہونے کے لیے شادی شدہ ہونا شرط ہے یا نہیں؟


سوال

کیا حرمتِ مصاہرت قائم ہونے کے لیے شادی شدہ ہونا ضروری ہے؟

جواب

حرمتِ مصاہرت قائم ہونے کے لیے شادی شدہ ہونا ضروری نہیں ہے، البتہ حرمتِ مصاہرت کے قائم ہونے کی منجملہ شرائط میں سے ایک شرط یہ ہے کہ مرد بالغ ہو یا کم از کم مراہق ہو، راجح قول کے مطابق اس کی عمر کم از کم بارہ (۱۲ ) سال ہو، عورت محلِ شہوت ہو یا محلِ شہوت رہی ہو، محلِ شہوت کا مطلب یہ ہے کہ عورت ہم بستری کے قابل ہو اگرچہ وہ بالغ نہ ہوئی ہو، عورت کی عمر کی تحدید میں راجح قول یہ ہے کہ اس کی عمر کم از کم نو (۹ ) سال ہو، ’’محلِ شہوت رہی ہو‘‘ کی قید سے بوڑھی عورت کو بھی اس حکم میں داخل کرنا مقصود ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 35):

"فتحصل من هذا: أنه لا بد في كل منهما من سن المراهقة، وأقله للأنثى تسع وللذكر اثنا عشر؛ لأن ذلك أقل مدة يمكن فيها البلوغ كما صرحوا به في باب بلوغ الغلام، وهذا يوافق ما مر من أن العلة هي الوطء الذي يكون سبباً للولد أو المس الذي يكون سبباً لهذا الوطء، ولا يخفى أن غير المراهق منهما لا يتأتى منه الولد". فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144001200735

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں