بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حرام کھانا کس صورت میں حلال ہوجاتا ہے؟


سوال

حرام کھانا کس صورت میں حلال ہو جاتا ہے؟

جواب

 حرام کھانا کسی صورت میں حلال  نہیں ہوتا، البتہ اگر جان کنی کی کیفیت ہو اور جان بچانے کے لیے کوئی حلال چیز دست یاب نہ ہو تو ایسی صورت میں جان بچانے کے لیے اتنی مقدار جس سے جان بچ جائے حرام  چیز کو کھا کر یا پی کر جان بچانے کی اجازت قرآنِ مجید میں اللہ رب العزت نے دی ہے،  اور اللہ تعالیٰ نے اس حالت میں بھی حرام چیز کے استعمال کی اجازت دو شرطوں کے ساتھ مشروط کردی ہے: {غیر باغ ولاعاد} یعنی نہ تو طالبِ لذت ہو اور نہ ہی حد سے تجاوز کرنے والا ہو، نہ تو اس حرام چیز کی لذت وذائقہ مقصود ہو اور نہ  پیٹ بھرنامقصود ہو۔ اور  اس صورت میں بقدرِ ضرورت حرام کھانے یا پینے کے گناہ کو اللہ رب العزت نے معاف فرمادیا ہے سورہ بقرہ میں باری تعالی کا ارشاد ہے:

{فَمَنِ اضْطُرَّ غَيْرَ بَاغٍ وَلَا عَادٍ فَلَا إِثْمَ عَلَيْهِ ۚ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ} (البقرة: ١٧٣) وقال مقاتل بن حيان في قوله : ( فلا إثم عليه إن الله غفور رحيم ) فيما أكل من اضطرار ، وبلغنا والله أعلم أنه لا يزاد على ثلاث لقم . وقال وكيع : حدثنا الأعمش ، عن أبي الضحى ، عن مسروق قال : من اضطر فلم يأكل ولم يشرب ، ثم مات دخل النار". فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004200504

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں