بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حرام ملازمت سے ریٹائرمنٹ پر ملنے والی رقم کا حکم اور اس سے گھر بناکر کرایہ پر دے کر آمدنی حاصل کرنے کا حکم


سوال

ایک شخص بینک سے ریٹائر ہوا، جس پر اسے ریٹائر منٹ بینیفٹ کے نام پر رقم ملی، جس سے اس نے گھر بنائے اور کرائے پر دے دیے،  کیا ان گھروں سے حاصل ہونے والی آمدنی حلال ہے؟

جواب

بینک کی ملازمت اور اس کی آمدنی ناجائز ہے، بینک سے ریٹائرمنٹ کے بعد ملنے والی پنشن بھی حلال نہیں ہے، لہذا مذکورہ شخص کو ریٹائرمنٹ کے بعد  ملنے والی مال حرام تھی، جو حرام رقم کسی عوض میں حاصل ہو  جیسے کسی حرام ملازمت کے عوض میں تو  اس کا  شرعی حکم یہ ہے کہ یہ رقم مستحقِ زکاۃ شخص  کو ثواب کی نیت کے بغیر صدقہ کردی جائے، اس کا استعمال کرنا شرعاً ناجائز ہے ، لہذا مذکورہ شخص کا اس رقم سے گھر بنانا اور انہیں کرایہ پر دینا جائز نہیں تھا۔ اسے چاہیے کہ صدقِ دل سے توبہ کرے اور  اب  اگر مکانات کی قیمت کے برابر  رقم  ثواب  کی نیت کے بغیر  مستحقینِ زکاۃ کو صدقہ کردی جائے تو  اس کے بعد اس مکان کے کرایہ کو استعمال کرنے کی گنجائش ہوگی ورنہ نہیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010200593

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں