بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حرام آمدنی والوں کے ساتھ مشترکہ خرچہ میں سیر وتفریح کے لیے جانا


سوال

اگر پانچ لوگ اپنی فیملی کو لےکر ایک ساتھ پکنک کے لیے جا رہے ہوں جب کہ ان میں سے ایک اسلامک بینک میں ملازمت کر تے ہیں اور ایک غیر اسلامی بینک میں ، ہر فرد اپنی فیملی کے اخراجات خود اٹھا رہا ہے ، چوں کہ پیسے سب کے ایک ساتھ جمع ہوتے ہیں تو کیا اس طرح جانا جائز ہے باقی  تین لوگوں میں سے دو کے بزنس ہیں جب کہ ایک  انشورنس کمپنی کے ریٹائرڈ ہیں، جہاں سے وہ پنشن لیتے ہیں اور اسی اکاؤنٹ میں ان کا ڈاکٹر بیٹا بھی پیسے بھیجتا ہے اپنی کمائی سے؟

جواب

بینک کا مدار سودی نظام پر ہے، اور  سود کا لینا دینا، لکھنا اور اس میں گواہ بننا سب ناجائز  اور حرام ہے، اور بینک  ملازم سود لینے ، دینے  یا لکھنے کے کام میں مصروف ہوتے ہیں  یا کم سے کم ان کاموں میں معاون ہوتے ہیں اور یہ سب ناجائز و حرام ہیں،لہذا بینک  کی ملازمت  ناجائز ہے  اور تنخواہ بھی حرام ہے، خواہ روایتی بینک ہوں یا مروجہ غیر سودی بینک ہوں ۔ اسی طرح انشورنس سود اور جوے کا مجموعہ ہے، جوکہ ناجائز اور حرام ہے، لہذا انشورنس ادارے میں ملازمت اور اس کی پنشن بھی حرام ہے۔

لہذا جن لوگوں کی آمدنی حرام ہے   تو حلال آمدنی والے افراد سیروتفریح میں کھانے میں ان کے ساتھ شریک نہ ہوں ، بلکہ اپنے کھانے وغیرہ کا الگ انتظام رکھیں۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909201214

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں