بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ناجائز آمدنی مسجد یا مدرسہ میں لگانا


سوال

ایک شخص کے دو کاروبار ہیں، ایک وہ ٹی وی چینل کا مالک ہے، جس پر ڈرامے ، میوزک اور خبریں چلتی ہیں۔ دوسرا اس کی کرکٹ ٹیم بھی ہے، ایسے مسلمان کی کمائی مسجد یا مدرسے میں لگانی صحیح ہے؟

جواب

اگر مذکورہ شخص کا ذریعہ آمدن صرف یہی دو کاروبار ہیں تو علم ہوتے ہوئے اس کی رقم مسجد یا مدرسے میں لگانامکروہ ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 658)

'' (قوله: لو بماله الحلال) قال تاج الشريعة: أما لو أنفق في ذلك مالاً خبيثاً ومالاً سببه الخبيث والطيب فيكره ؛ لأن الله تعالى لا يقبل إلا الطيب، فيكره تلويث بيته بما لا يقبله. اهـ. شرنبلالية''۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909200943

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں