بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

حدیث لولاک لماخلقت الأفلاک کا مضمون


سوال

 کیا یہ مضمون کسی حدیث سے ثابت ہے کہ یہ دنیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے بنائی گئی ہے، اگر وہ نہ ہوتے تو یہ دنیا بھی نہ ہوتی؟  مولانا قاسم نانوتوی صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے بھی ایک نعت میں اس کا ذکر کیا ہے۔ 

جواب

سوال میں مذکورہ مضمون بعض احادیث سے ثابت ہے، چناں چہ ملاعلی قاری رحمہ اللہ اور دیگر محدثین نے معنی کے اعتبار سے اسے درست قرار دیاہے، اور اس حوالے سے حضرت ابن عباس، حضرت عمر، حضرت سلمان رضی اللہ عنہم سے مرفوع روایات اور حضرت علی کرم اللہ وجہہ کا ایک اثر بھی پیش کرتے ہیں.

" أتاني جبریل فقال: یا محمد لولاک ماخلقت الجنة، ولولاک ماخلقت النار". (کنز العمال ۱۱/۱۹۴، رقم:۳۲۰۲۲)
"عن ابن عباس رضي الله عنهما قال: أوحى الله إلى عیسی علیه السلام: یا عیسی آمن بمحمد، وأمر من أدرکه من أمتک أن یؤمنوا به، فلولا محمد ما خلقت آدم، ولولا محمد ماخلقت الجنة ولاالنار، ولقد خلقت العرش علی الماء فاضطرب، فکتب علیه لاإله إلا الله محمد رسول الله فسکن". (المستدرک للحاکم، مکتبة نزار مصطفیٰ الباز بیروت ۴/۱۵۸۳، رقم:۴۲۲۷)

البتہ اس بارے  میں ایک حدیث جو ان الفاظ ’’لَوْلَاکَ لَمَاخَلَقْتُ الْأَفْلَاکَ‘‘  کے ساتھ مشہورہے، اس کے بارے مٰیں تحقیق یہ ہے کہ حدیث ’’لَوْلَاکَ لَمَاخَلَقْتُ الْأَفْلَاکَ‘‘ان الفاظ کے ساتھ محدثین کے نزدیک ثابت نہیں۔
"لولاک لما خلقت الأفلاک، قال الصغاني: موضوع. وأقول: لکن معناه صحیح، وإن لم یکن حدیثاً". ( کشف الخفاء ۲/۱۴۸، الموضوعات الکبری /۷۰) 
محدث العصر حضرت مولانا سید محمد یوسف بنوری رحمہ اللہ نے اس حدیث پر ایک مختصر لیکن محقق مضمون لکھا تھا جو جامعہ کے ترجمان ماہنامہ "بینات "کے جمادی الاولی 1438ھ کے شمارے میں شائع ہوا ہے، لنک کے ذریعے جامعہ کی ویب سائٹ پر ملاحظہ فرمائیں: http://www.banuri.edu.pk/monthly-articles/1438/5/41

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008201988

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں