بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

حدود کی تعریف،ثبوت اور مقاصد


سوال

حدود کی تعریف ،مقاصد اورثبوت کیاہے؟

جواب

’’حدود‘‘،’’حد‘‘کی جمع ہے اور ’’حد‘‘کے معنی بازرکھنے کے ہوتے ہیں،شرعی اعتبارسے ’’حدود‘‘ان مقررہ سزاؤں کو کہاجاتاہے جواللہ تعالیٰ کے حق کے واسطے متعین ہوںاور ان میں ترمیم یاتبدیلی کاکسی کو حق حاصل نہیں۔شریعت میں پانچ جرائم کی حدودمقرر ہیں:

(۱)ڈاکہ(۲)چوری(۳)زنا(۴)تہمت زنا(۵)شراب نوشی

ان پانچ جرائم کی سزاؤں کو حدود کہاجاتاہے۔ان میں پہلی چارسزائیں قرآن کریم سے اورشراب نوشی کی سزا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے اجماع سے ثابت ہے۔

حدود  کامقصود یہ ہے کہ مجرم کو تنبیہ ہو اور وہ جرم سے بازآئے،مخلوقِ خدابھی ضرراورنقصان سے محفوظ ومامون ہو اوراسلامی مملکت بھی فسادسے محفوظ رہے۔

حدود کا ثبوت چاروں شرعی دلائل سے ہے ،تفصیل کے لیے متعلقہ کتب کا مطالعہ کیا جاسکتا ہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143803200030

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں