بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

حج کے موقع پر حاجی کو پولیس نے پکڑ کر جدہ کے قریب چھوڑ دیا


سوال

میرا بھائی سعودی عرب ریاض میں کام کرتا ہے،  اس کے ویزے کے کچھ آخری ماہ رہتے تھے،  بہت کوشش کے باوجود حج کی اجازت پہنچ سے باہر تھی،  چنانچہ اس نے دس دوستوں کے ہم راہ  دس دن پہلے ہی حج کی نیت سے پہلے عمرہ کیا اور وہ  دس دن کے لیے مکہ میں مقیم ہو گئے،  جب 8 ذولحجہ کی رات کو احرام باندھ کےجانے لگے تو وہاں کی پولیس نے پکڑ کے جدہ کے قریب کسی ویرانے میں چھوڑ دیا،  وہاں سے یہ کسی نہ کسی طریقے سے احرام کھول کے مکہ آگئے،  منی میں داخلے سے پہلے احرام باندھ کے تمام مناسک حج ادا کر لیے۔ اب وہ ریاض میں ہیں ۔کیا ان پہ دم واجب ہے؟  اگر ہے تو کب اور کہاں ادا کریں?

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر یہ افراد نیتِ حج کے بعد احرام کے بغیر سلے کپڑے بارہ گھنٹوں سے زیادہ وقت تک پہنے رہے تھے تو ایسی صورت میں ان پر دم لازم ہوگا جو انہیں حدودِ حرم میں دینا لازم ہوگا، چاہے تو خود آکر دم ادا کر دیں، یا کسی کے ذریعہ ایک ایک دم مذکورہ تمام افراد ( جن کے ساتھ یہ معاملہ پیش آیا تھا ) حدودِ حرم میں دم ادا کرنے کا اہتمام کرلیں، اور اگر بارہ گھنٹوں سے کم وقت تک سلے کپڑے پہنے تو ایسی صورت میں دم لازم نہ ہوگا،  البتہ  صدقہ لازم ہوگا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012200411

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں