بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

حج کے سفر کے دوران بیوی سے ہم بستری کرنے کا حکم


سوال

حج کے سفر کے دوران حج کے ایام سے پہلے اور پہلا عمرہ کرنے کے بعد اپنی بیوی سے ہم بستری کر سکتا ہے یا نہیں؟

جواب

حجِ تمتع کرنے والے شخص کے لیے عمرہ کرنے کے بعد حج کا احرام باندھنے سے پہلے پہلے بیوی سے ہم بستری کرنا جائز ہے, لیکن حج کے احرام کی نیت کر لینے کے بعد  حج مکمل ہونے سے پہلے (یعنی حلق کروانے اور طوافِ زیارت کرنے سے پہلے) ہم بستری کرنا جائز نہیں ہے۔ 

حج قران کرنے والا چوں کہ سفر شروع کرتے وقت ہی عمرہ اور حج دونوں کا احرام باندھتا ہے، اس لیے اس کے لیے عمرہ کرنے کے بعد بھی حج کی ادائیگی (یعنی حلق اور طواف زیارت کرنے) سے پہلے بیوی  سے ہم بستری کرنا جائز نہیں ہوگا۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 517):
"(وحل له كل شيء إلا النساء) قيل والطيب والصيد (ثم طاف للزيارة يوما من أيام النحر) الثلاثة ۔۔۔۔۔۔ (وحل له النساء) بالحلق السابق، حتى لو طاف قبل الحلق لم يحل له شيء، فلو قلم ظفره مثلاً كان جناية؛ لأنه لايخرج من الإحرام إلا بالحلق.

(قوله: إلا النساء) أي جماعهن ودواعيه ... (قوله: وحل له النساء) أي بعد الركن منه وهو أربعة أشواط، بحر، ولو لم يطف أصلاً لايحل له النساء وإن طال ومضت سنون بإجماع، كذا في الهندية ط (قوله: بالحلق السابق) أي لا بالطواف؛ لأن الحلق هو المحلل دون الطواف غير أنه أخر عمله في حق النساء إلى ما بعد الطواف، فإذا طاف عمل الحلق عمله كالطلاق الرجعي أخر عمله الإبانة إلى انقضاء العدة لحاجته إلى الاسترداد، زيلعي، فتسمية بعضهم الطواف محللاً آخر مجاز باعتبار أنه شرط، فافهم". فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010201186

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں