حج میں ارکان اور فرائض کی وضاحت کیجیے
حج کے کل تین رکن ہیں:
ایک احرام: دل سے حج کی نیت کرکے مکمل تلبیہ پڑھنا۔ (بہشتی زیور، حج کے فرائض، واجبات اور سنتوں کا بیان، ١/ ٤٦١، ط: الحجاز کراچی)
دوسرا وقوف عرفہ : نویں ذی الحجہ کو زوالِ آفتاب کے بعد سے لے کر دسویں ذی الحجہ کی صبح صادق کے درمیان میدانِ عرفات میں ٹھیرنا، چاہے کچھ ہی دیر کے لیے ٹھیرے۔(یہ رکنِ اعظم ہے، اگر کسی نے وقوفِ عرفہ نہ کیا، اس کا حج ہی نہیں ہوگا، چاہے دم ہی کیوں نہ دے دے)
تیسرا طواف زیارت، جوکہ وقوفِ عرفہ کے بعد کیا جاتا ہے، (جب تک حاجی طوافِ زیارت نہ کرلے اس کا حج مکمل نہیں ہوتا اور بیوی اس کے لیے حلال نہیں ہوتی، اس کا وجوبی وقت دسویں ذی الحجہ کے سورج طلوع ہونے سے لے کر بارہویں ذوالحجہ کا سورج غروب ہونے تک ہے، وقتِ مقررہ کے دوران طواف نہ کرنے کی صورت میں دم لازم ہوتا ہے) ، جیسا کہ بدائع الصنائع میں ہے:
"[فَصْلٌ رُكْنُ الْحَجِّ] (فَصْلٌ) : وَأَمَّا رُكْنُ الْحَجِّ فَشَيْئَانِ: أَحَدُهُمَا. الْوُقُوفُ بِعَرَفَةَ وَهُوَ الرُّكْنُ الْأَصْلِيُّ لِلْحَجِّ، وَالثَّانِي طَوَافُ الزِّيَارَةِ". (٢/ ١٢٥) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144004200758
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن