میں نوکری پیشہ ہوں،میں اپنے والد کے ساتھ رہتا ہوں، میرا اپنا گھر نہیں ہے،میرے پاس ایک پلاٹ ہے جس کی مالیت ڈیڑھ لاکھ ہے، میں نے کاروبارمیں تین لاکھ لگائے ہیں، کیا میرے اوپر حج فرض ہے؟
حج اس عاقل بالغ مسلمان پر فرض ہوتاہے جس کے پاس ضروریاتِ زندگی کے پورا کر لینے، نیز اہل وعیال کے واجبی خرچے پورے کرنے کے بعد اس قدر زائد رقم ہو جس سے حج کےضروری اخراجات (وہاں کے قیام اور کھانے وغیرہ) اور آنے جانے کا خرچ پورا ہوسکتا ہو۔لہذا اگرموجودہ رقم سے آپ کے اہل وعیال کا خرچ پوراہوتاہواور حج کے اخراجات بھی مکمل ہوسکتے ہوں تو حج فرض ہوگا ورنہ نہیں۔ "ہدایہ" میں ہے:
' الحج واجب علی الأحرار البالغین العقلاء الأصحاء إذا قدروا على الزاد والراحلة فاضلاً عن المسکن، وما لا بد منه، وعن نفقة عیاله إلى حین عوده، وكان الطریق آمناً ووصفه الوجوب'.
(الهداية، كتاب الحج، (1/249) ط: مكتبة رحمانية، لاهور)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143909200605
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن