بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

8 رمضان 1445ھ 19 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

حج فرض ہونے کے بعد فقیر ہوگیا تو حج کا حکم


سوال

 ایک شخص نہایت مال دار تھا، حج فرض ہونے کے باوجود ادا نہیں کیا،کوتاہی کی، پھر فقیر ہوگیا تو کیا فقیر ہونے کی وجہ سے حج کی فرضیت بھی اس کے ذمہ سے ختم ہوگئی؟ ایسے فقروفاقہ میں اگر اس کی موت ہوگئی تو کیا ہوگا؟

جواب

حج فرض ہونے کے بعد کوتاہی کی اور حج ادا نہیں کیا یہاں تک کہ تنگ دست اور فقیر ہوگیا تو  تنگ دست اور فقیر ہونے کی وجہ سے اس سے حج کا ذمہ ساقط نہیں ہوگا، بلکہ حج کی ادائیگی اس کے ذمہ میں باقی رہے گی، اگر مرنے سے پہلے حج کرنے کے اسباب بن جائیں تو حج ادا کرلے ورنہ حجِ بدل کی وصیت کرنا ضروری ہوگا، اوراسباب کے باوجود  حج نہ کرنے کی وجہ سے  توبہ واستغفار کرنا بھی ضروری ہوگا، پھر اگر اس کے ترکہ میں مال ہوتو ورثاء پر ایک تہائی مال میں سے حج ِبدل کرانا لازم ہوگا، اور اگر ترکہ میں مال نہ ہو  تو ورثاء پر حج بدل کرانا لازم تو نہیں ہوگا، البتہ اگر خوشی سے حج بدل کرادیں تو یہ ان کی طرف سے تبرع واحسان ہوگا۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 458)
''بخلاف ما لو ملكه مسلماً فلم يحج حتى افتقر حيث يتقرر وجوبه ديناً في ذمته، فتح، وهو ظاهر على القول بالفورية لا التراخي، نهر. قلت: وفيه نظر ؛ لأن على القول بالتراخي يتحقق الوجوب من أول سني الإمكان، ولكنه يتخير في أدائه فيه أو بعده، كما في الصلاة تجب بأول الوقت موسعاً، وإلا لزم أن لا يتحقق الوجوب إلا قبيل الموت، وأن لا يجب الإحجاج على من كان صحيحاً ثم مرض أو عمي، وأن لا يأثم المفرط بالتأخير إذا مات قبل الأداء، وكل ذلك خلاف الإجماع، فتدبر''۔ 
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909201467

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں