بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

8 ذوالحجہ تک مکہ میں قیام کے 13 دن بن رہے ہوں تو نماز کا حکم / حج میں قربانی کا حکم


سوال

مکہ میں حج سے پہلے 8 ذوالحجہ تک 13 دن ہو گئے، پھر 8 ذوالحجہ سے حج شروع ہو گیا، حج کے 5دن کے ساتھ 18 دن ہو گئے۔ اب ہم نماز پوری پڑھیں گے یا قصر؟ ہم مقیم میں آتے ہیں یا مسافر ہیں؟  اور پاکستان والی قربانی کریں گے یانہیں؟

جواب

1۔ آپ مکہ مکرمہ میں مقیم نہیں بلکہ مسافر ہیں ؛ اس لیے کہ ایامِ حج میں منی ،عرفات مزدلفہ کی جانب جاناضروری ہے ؛ لہذا آپ جب اکیلے نماز پڑھیں گے تومسافر والی نماز پڑھیں گے، البتہ  آپ مقیم  امام کی اقتدا میں مکمل نماز اداکریں گے۔ اسی طرح اگر حج کے ایام کے بعد آپ کا مکہ مکرمہ میں پندرہ دن یا اس سے زیادہ قیام ہو تو بھی آپ مقیم ہوں گے، اس صورت میں نماز مکمل ادا کریں گے۔ "فتاوی عالمگیری" میں ہے :

'' ذكر في كتاب المناسك أن الحاج إذا دخل مكة في أيام العشر ونوى الإقامة نصف شهر لا تصح ؛ لأنه لا بد له من الخروج إلى عرفات، فلا يتحقق الشرط''۔[1/140]

2۔ حجِ تمتع اور قران کرنے والے پر  حج کی قربانی یعنی دمِ شکر لازم ہے،اور یہ دمِ شکر حدودِ حرم میں ہی دینا لازم ہے۔نیز یہ شخص اگر مسافر ہے (جیساکہ آپ مسافر ہیں) تو عام قربانی جوصاحبِ نصاب پر لازم ہوتی ہے وہ اس شخص پر لازم نہیں، البتہ اگر قربانی کرنا چاہے تو اسے اختیار ہے، چاہے مکہ میں قربانی کرے یااپنے ملک میں ۔ اپنے ملک میں قربانی کرنے کی صورت میں مشترکہ ایام قربانی میں ہی قربانی کی جاسکتی ہے، یعنی جس دن قربانی کی جائے وہ دونوں ممالک کا مشترکہ قربانی کا دن ہو، ورنہ قربانی درست نہیں ہوگی، مثلاً: سعودی عرب میں پاکستان کے حساب سے ایک دن پہلے عید ہوئی  توسعودی عرب میں مقیم شخص کی قربانی پاکستان میں پہلے اور دوسرے دن کرنا صحیح ہوگا، تیسرے دن کرنا صحیح نہیں ہوگا، کیوں کہ پاکستان کا تیسرا دن سعودی عرب کے اعتبار سے قربانی کا دن نہیں ہوگا۔  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909202008

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں