کیا حجِ بدل کرنے والے کے لیے پہلے سے حج کیا ہوا ہونا ضروری ہے؟ یا کوئی بھی کرسکتا ہے؟
حج بدل کرنے والا شخص قابلِ اعتماد دین دار اور مسائلِ حجِ بدل سے واقف ہونا چاہیے، عالم اور پہلے سے حج کیا ہوا ہو تو زیادہ بہتر ہے، البتہ اگر اس نے پہلے حج نہ کیا ہو تو بھی دوسرے کی طرف سے حجِ بدل کرنے سے حجِ بدل ادا ہوجائے گا۔ جیساکہ ''فتاوی ہندیہ'' میں ہے:
''والأفضل للإنسان إذا أراد أن يحج رجلاً عن نفسه أن يحج رجلاً قد حج عن نفسه، و مع هذا لو أحج رجلاً لم يحج عن نفسه حجة الإسلام يجوز عندنا و سقط الحج عن الآمر، كذا في المحيط. و في الكرماني: الأفضل أن يكون عالماً بطريق الحج و أفعاله و يكون حرًّا عاقلاً بالغاً، كذا في غاية السروجي شرح الهداية''. (كتاب المناسك، الباب الرابع عشر في الحج عن الغير، ١/ ٢٥٧، ط: رشيدية)فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143909201336
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن