بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حج اور عمرہ کے بعد حلق یا قصر کی حکمت


سوال

حج وعمرہ کے اندر حلق یا قصر کرانے کے عقلی دلائل اور اس کی حکمت کیا ہے؟

جواب

1۔۔حج اور عمرہ کے بعد بال کٹوانے کی حکمت یہ ہے کہ احرام سے باہر آنے کا یہ خاص متعین اور باوقار طریقہ ہے، اگر یہ متعین طریقہ مقرر نہ ہوتا تو ہر شخص اپنی اپنی خواہش کے مطابق احرام ختم  کرتا اور احرام سے باہر آنے کے لیے الگ الگ طریقہ تجویزکرتا، اس سے امت میں ایک اختلاف سا برپا ہوتا۔ 

2۔۔ حج اور عمرہ کے اعمال ختم ہونے پر  سر منڈانا یا بال کتروانا بھی ایک عبادت ہے، گویا یہ حج اور عمرہ سے فارغ ہونے کی نشانی ہے ، جیسے نماز کے لیے فارغ ہونے کی نشانی "سلام" ہے، اور روزہ سے فارغ ہونے کی نشانی "افطار" ہے۔

3۔۔ احرام کی حالت میں بال توڑنے پر پابندی تھی اب ان تمام یا بیشتر بالوں کو کاٹ کر اس حد بندی کے خاتمہ کی تعلیم خود پابندی لگانے والی شریعت ہی نے دے دی کہ عمرہ اور حج کے اعمال سے فارغ ہونے سے پہلے احرام کی حالت میں بال رکھنا عبادت  اور عمرہ اور حج کے  اعمال سے فارغ ہونے کے بعد اب ان کاکاٹنا عبادت ہے۔

4۔۔ احرام کی حالت میں پراگندہ اور غبار آلود رہ کر بارگاہِ عالی میں حاضر ہونے کا حکم تھا، اور احرام کے بعد صاف ستھرا رہنا پسندیدہ ہے، تو  بالوں کو کاٹنے میں  ان پراگندہ بالوں سے مکمل صفائی اور ایک حالت سے دوسری حالت کی تبدیلی بدرجہ اتم موجود ہے۔

حجة الله البالغة (2/ 94)
"والسر في الحلق؛ أنه تعيين طريق للخروج من الإحرام بفعل لا ينافي الوقار، فلو تركهم وأنفسهم لذهب كل مذهباً، وأيضاً ففيه تحقيق انقضاء التشعث والتغبر بالوجه الأتم، ومثله كمثل السلام من الصلاة"
.فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909201960

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں