بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

حاملہ عورت کے لیے روزے کا حکم


سوال

ایک عورت نےدورانِ حمل رمضان کے  روزے چھوڑے اور ان کا فدیہ دیا پھر اس کے بعد رمضان میں دورانِ رضاعت روزے رکھے، اب وہ دوبارہ حمل سے ہے اور  روزے چھوٹ گئے ہیں اب ان کا کیا حکم ہے؟

جواب

اگر حاملہ عورت کو ظنِ غالب ہو کہ روزہ رکھنے  کی صورت میں خود اس کی جان یا بچے کی صحت  کو خطرہ ہوسکتا ہے تو اس حالت میں عورت روزہ چھوڑسکتی ہے، لیکن اس صورت میں ان قضا شدہ روزوں کی بعد میں قضا کرنا واجب ہے، اس صورت میں فدیے کا حکم نہیں ہے، لہذا فدیہ ادا کرنے سے روزے ساقط نہیں ہوں گے ؛اس لیے مذکورہ عورت کے ذمہ ان تمام روزوں کی قضا ضروری ہے جو اس حالت میں چھوٹے ہیں۔ اگر دوبارہ حمل کی وجہ سے روزے نہیں رکھ سکتی تو جب صحت بحال ہوجائے جلد روزوں کی قضا کی سعی کرے. فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010200726

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں