بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حاملہ عورت کو طلاق دینا


سوال

کیاحاملہ عورت کوطلاق دی جا سکتی ہے؟

جواب

بلاوجہ طلاق دینا شریعت میں انتہائی ناپسندیدہ امر ہے، اس لیے بجائے طلا ق کے حتی الامکان نباہ کی کوشش کریں، تاہم اگر طلاق دینا ناگزیر ہو تو حاملہ ہونے کی حالت میں بھی طلاق دی جاسکتی ہے اور اس حالت میں بھی طلاق واقع ہوجائے گی۔اگر طلاق دے دی گئی تو عورت کی عدت وضع حمل سے مکمل ہوگی۔

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"( أما ) الطلاق السني في العدد والوقت فنوعان حسن وأحسن فالأحسن أن يطلق امرأته واحدة رجعية في طهر لم يجامعها فيه ثم يتركها حتى تنقضي عدتها أو كانت حاملا قد استبان حملها والحسن أن يطلقها واحدة في طهر لم يجامعها فيه ثم في طهر آخر أخرى ثم في طهر آخر أخرى كذا في محيط السرخسي". (8/52)

فتاوی شامی میں ہے:

" ( و ) في حق ( الحامل ) مطلقاً ولو أمةً أو كتابيةً أو من زنا بأن تزوج حبلى من زنا ودخل بها ثم مات أو طلقها تعتد بالوضع، جواهر الفتاوي. ( وضع ) جميع ( حملها )".(3/511)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012200465

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں