بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حالتِ حیض ونفاس میں نماز کا حکم


سوال

عورت کے لیے جن حالات میں نماز پڑھنا جائز نہیں وہ حالات ذکر کیے جائیں۔ اور جن حالتوں میں نماز معاف ہے وہ بھی بتائےجائیں۔

جواب

عورت کے لیے ناپاکی یعنی حیض و نفاس کی حالت میں نماز پڑھنا جائز نہیں، بلکہ معاف ہے، یعنی قضا بھی لازم نہیں۔

البتہ عورت اگر جنابت کی حالت میں ہو یعنی اس پر غسل لازم ہو (خواہ ہم بستری کی وجہ سے، یا حیض کے ختم ہوجانے کی وجہ سے) اس وقت نماز نہیں پڑھ سکتی جب تک کہ غسل نہ کرلے اس حالت میں اگر کوئی نماز گئی تو اس کی قضا لازم ہوگی۔

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (1/ 114):
"شرائط أركان الصلاة: (فمنها): الطهارة بنوعيها من الحقيقية والحكمية، والطهارة الحقيقية هي طهارة الثوب والبدن ومكان الصلاة عن النجاسة الحقيقية، والطهارة الحكمية هي طهارة أعضاء الوضوء عن الحدث، وطهارة جميع الأعضاء الظاهرة عن الجنابة.
(أما) طهارة الثوب وطهارة البدن عن النجاسة الحقيقية فلقوله تعالى: {وثيابك فطهر} [المدثر: 4] ، وإذا وجب تطهير الثوب فتطهير البدن أولى.
(وأما) الطهارة عن الحدث والجنابة فلقوله تعالى: {يا أيها الذين آمنوا إذا قمتم إلى الصلاة فاغسلوا وجوهكم} [المائدة: 6] إلى قوله: {ليطهركم} [الأنفال: 11].
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004201554

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں