بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حالتِ جنابت میں خضاب لگانا


سوال

کیاجنابت کی حالت میں خضاب لگا سکتے ہیں؟

جواب

غسلِ واجب میں جس قدر جلدی طہارت حاصل کرلی جائے بہتر ہے، تاہم نماز کے وقت تک  تاخیر کرنے سے گناہ نہیں ہوگا، اور اتنی تاخیر کرنا کہ نماز قضا ہوجائے، جائز نہیں ہے۔ نیز  حالتِ جنابت میں نماز، تلاوت اور قرآنِ مجید کو چھونا منع ہے، اس کےعلاوہ کھانا، پینا، یا دیگر ضروریات پوری کرنا منع نہیں ہے، لہذا حالتِ جنابت میں جب کہ اتنی تاخیر نہ ہو کہ ایک فرض نماز  قضا ہوجائے،خضاب لگانے میں مضائقہ نہیں ہے۔

الفتاوى الهندية (1/ 16):
’’ الجنب إذا أخر الاغتسال إلى وقت الصلاة لايأثم. كذا في المحيط.

قد نقل الشيخ سراج الدين الهندي الإجماع على أنه لايجب الوضوء على المحدث والغسل على الجنب والحائض والنفساء قبل وجوب الصلاة أو إرادة ما لايحل إلا به. كذا في البحر الرائق. كالصلاة وسجدة التلاوة ومس المصحف ونحوه. كذا في محيط السرخسي‘‘. فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004201312

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں