بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حالتِ احرام میں عورت کے چہرے پر کپڑا لگنے کی صورت میں کیا حکم ہے؟


سوال

اگر عورت  - جو احرام میں ہے- اس کے چہرے پر کئی دفعہ نقاب لگ جائے تو ایک صدقہ کافی ہے یا  زیادہ؟ اور صدقہ کے وجوب کے لیے چہرے کے کتنے حصہ کو ڈھانپنا ضروری ہے؟

جواب

حالتِ احرام میں مرد اور عورت دونوں کے لیے چہرہ  ڈھانپنا منع ہے، البتہ  شریعت نے عورت کے لیے پردہ ہرحال میں لازم کیا ہے، اس لیے عورت  کسی نامحرم کے سامنے آنے پر اپنے چہرے کو چھپالے؛ تاکہ اس جگہ بدنگاہی اور بے پردگی نہ ہو،  صحابیات  رضی اللہ عنھن کا بھی یہی عمل رہا ہے۔ (ابوداود:۱/۲۵۴ ط:میرمحمد) اور  اگر حالتِ احرام میں غلطی سے چہرہ پر کپڑا یا چادر لگ جائے اور اسے فوراً ہٹادیا جائے تو اس صورت میں کوئی دم یا صدقہ لازم نہیں آئے گا، اور اگر بارہ گھنٹے سے زیادہ چہرہ ڈھانپا تو دم دینا لازم ہوگا، اور اگر اس سے کم وقت ڈھانپا تو صدقۂ فطر کی مقدار کے برابر صدقہ دینا لازم ہوگا، یہ حکم مرد اور عورت دونوں کے لیے ہے۔

الفقه الإسلامي وأدلته (3/ 599):

"وأجاز الشافعية والحنفية ذلك بوجود حاجز عن الوجه فقالوا: للمرأة أن تسدل على وجهها ثوباً متجافياً عنه بخشبة ونحوها، سواء فعلته لحاجة من حر أو برد أو خوف فتنة ونحوها، أو لغير حاجة، فإن وقعت الخشبة فأصاب الثوب وجهها بغير اختيارها ورفعته في الحال، فلا فدية. وإن كان عمداً وقعت بغير اختيارها فاستدامت، لزمتها الفدية".  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010201061

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں