بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

حالتِ احتلام میں نمازیں پڑھ لیں تو کیا حکم ہو گا؟


سوال

میں گزشتہ رات جب سونے کے لیے لیٹا  تب شلوار پر احتلام کے اثرات محسوس ہوئے،  لیکن اس دن کی تمام نمازیں بھی ادا کی تھیں  اور صبح غسل بھی نہیں کیا تھا؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں جب آپ نے سونے کے وقت اپنے کپڑوں پر احتلام کے اثرات دیکھے اور آپ کو یقین ہے کہ یہ منی ہی ہے تو ایسی صورت میں  آپ کے اوپر اُسی وقت سے غسل لازم ہو گیا تھا،  جب آپ سو کر اٹھے تھے، اگر دوپہر کو ان کپڑوں میں سوئے تھے تو ممکن ہے کہ اسی وقت احتلام ہوا ہو تو ایسی صورت میں اسی وقت سے غسل لازم ہو گا۔

اور اس حالت میں آپ نے جتنی نمازیں پڑھی ہیں ان نمازوں کی قضا آپ کے اوپر لازم ہو گی۔ 

الفتاوى الهندية (1/ 15):
"وإن رأى بللاً إلا أنه لم يتذكر الاحتلام، فإن تيقن أنه ودي لايجب الغسل، وإن تيقن أنه مني يجب الغسل، وإن تيقن أنه مذي لايجب الغسل".
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008200467

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں