بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

جہری نماز میں آہستہ قراءت کرنا، طواف زیارت کا وقت


سوال

 اگرکوئی شخص عشاء کی فرض نماز باجماعت پڑھارہاہو، اس نےپہلی رکعت میں قراءت جہری نہیں کی تو کیااس کی نماز ادا ہو گئی یا نہیں؟

 اگرکوئی شخص آخری دن طوافِ زیارت کرنے کو نکلا، لیکن مغرب ہو گئی اور طواف مغرب کے بعد شروع کیا تو کیا دم ہوگا اور اگر ہے تو کس چیز کا دم ہوگا؟

جواب

امام نے عشاء کی پہلی رکعت میں جہری قراءت نہیں کی تو اس  پر سجدہ سہو لازم ہوگیا تھا، اگر اس  نے نماز کے آخر میں  سجدہ سہو کرلیا تو نماز ادا ہوگئی تھی، اور اگر سجدہ سہو  بھولے سے رہ گیا تو ترکِ واجب کی وجہ سے اس کا اعادہ وقت کے اندر  لازم تھا، اور  وقت گزر جانے کی صورت میں   اعادہ کا وجوب ساقط ہوگیا، اب  اعادہ کرلینا  مستحب ہے۔

2۔    طوافِ زیارت کا وقت دسویں ذی الحجہ کی صبح صادق سے شروع ہوتا ہے اور تاعمر رہتاہے، اور بارہویں ذی الحجہ کے غروبِ آفتاب  سے پہلے اسے ادا کرنا واجب ہوتاہے، اگر بلاعذر بارہویں ذوالحجہ کے غروب کے بعد طوافِ زیارت کیا  تو گو فرض ادا ہوجائے گا، مگر ترکِ واجب کی وجہ سے ایک دمِ جنایت (یعنی ایک بکرا یا  بھیڑ وغیرہ حرم میں ذبح کرنا )  لازم ہوگا، اگر شرعی عذر (مثلاً: عورت حیض یا نفاس میں تھی) کی وجہ سے طوافِ زیارت میں ایام نحر سے تاخیر ہوئی تو دم لازم نہیں ہوگا۔

'' وأول وقته طلوع الفجر الثاني من یوم النحر، فلا یصح قبله، ویمتد وقت صحته إلی اٰخر العمر، لکن یجب فعله في أیام النحر ولیاليها المتخللة بینهما منهما، فلو أخره عنهما ولو إلی الیوم الرابع الذي هو اٰخر أیام التشریق ولیلته منه کره تحریماً، ولزمه دم وهو الصحیح''۔ (غنیۃ الناسک۱۷۸)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909200028

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں