ایک آدمی دوسری شادی کرنا چاہتا ہے اور دوسری بیوی کو مطمئن کرنے کے لیے پہلی بیوی کی طلاق کے لیے عدالتی فارم پر طلاق کے دستخط کر دیتا ہے، لیکن زبان سے طلاق نہیں دیتا اور نہ ہی حقیقت میں طلاق دینا چاہتا ہے۔ آیا طلاق واقع ہو جائے گی یا نہیں؟
مذکورہ شخص طلاق کے عدالتی کاغذات پر دستخط کرنے سے قبل اگر کم از کم دو افراد کو گواہ بنالے کہ اس کا مقصد طلاق دینا نہیں ہے، بلکہ محض دوسری بیوی کے اطمینان کے لیے ایسا کررہاہےتو یہ طلاق واقع نہیں ہوگی، اور اگر طلاق نامہ بنانے سے قبل دو گواہ نہیں بنائےتو یہ طلاق واقع ہوجائے گی، طلاق صرف زبان سےنہیں ہوتی ، بلکہ تحریر سے بھی ہوجاتی ہے۔
تاہم مذکورہ شخص کو چاہیے کہ مذکورہ طریقہ اختیار کرنے کے بجائے عورت کو حقیقتِ حال بتاکر نکاح کرے، اور نکاح ہوچکا ہے تو اسے حکمت کے ساتھ اعتماد میں لے، تاکہ نکاح کے مقاصد صحیح طور پر حاصل ہوسکیں، اور زندگی میں حتی الوسع سکون حاصل ہوسکے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143908200636
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن