بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

جو شخص قیام پر قادر نہ ہو وہ بیٹھ کر نماز ادا کرے


سوال

بچپن سے ہی میری ٹانگوں کا مسئلہ ہے، میں اکثر اپنا توازن برقرار نہیں رکھ پاتا اور گر جاتا ہوں، سکول میں اسمبلی کے وقت اور پھر خاص طور پر نماز کے لیے جب کھڑا ہوتا ہوں یا نماز جنازہ کے لیے۔اس وجہ سے میں نے مسجد جانا چھوڑ دیا کہ لوگ طرح طرح کے سوال کرتے ہیں، لیکن لوگ پھر باتیں کرتے ہیں کہ بے نماز ہے، اگر یہ مجبوری بتاؤں تو تمسخر اڑاتے ہیں کہ سب مسجد نا جانے کے بہانے ہیں، اس وجہ سے نماز پڑھنی چھوڑ دی۔ اب ضمیر پہ بوجھ ہے تو مجھے بتایا جائے کہ میں گھر میں نماز ادا کر سکتا ہوں یا اگر مسجد میں بیٹھ کر نماز ادا کرنے کے حوالے سے کیا احکامات ہیں؟میری مجبوری کو سامنے رکھتے ہوئے حل بتائیں!

جواب

نماز دینِ اسلام کے ارکان میں سب سے بنیادی اور اہم رکن ہے ، محض لوگوں کے سوالات یالوگوں کی باتوں کی وجہ سے نماز کا ترک کردینا ہرگز جائز نہیں، احادیثِ مبارکہ میں نبی کریم علیہ الصلاۃ والسلام نے تارکِ نمازکے لیے سخت وعیدیں ذکر فرمائی ہیں، اس لیے آپ محض لوگوں کے سوالات کی وجہ سے نماز ہرگز نہ چھوڑیں، نیز گھر میں نماز ادا کرنے کے بجائے آپ فرض نماز مسجد میں ہی ادا کریں،بلاشرعی عذر کے جماعت کا ترک کرنا جائز نہیں ہے۔

جو عذر آپ کو لاحق ہے اگر اس عذر کی وجہ سے آپ کے لیے نماز میں قیام کرنا مشکل ہو اور گرنے کا اندیشہ ہوتو اس صورت میں آپ بیٹھ کررکوع وسجدہ کے ساتھ  نماز ادا کرسکتے ہیں،  اور بیٹھ کر نماز اداکرنے کا طریقہ یہ ہے کہ التحیات کی صورت میں بیٹھا جائے (اور اگر اس طرح بیٹھنا ممکن نہ ہوتوجس طرح سہولت ہو بیٹھ جائیں) اور رکوع میں پیشانی گھٹنوں کے سامنے تک جھکایا کریں،  تاکہ صحیح طریقہ سے رکوع ادا ہوجائے اور سجدہ زمین پر پیشانی رکھ کر اداکریں۔

اور اگر آپ پوری نماز میں کھڑے ہونے پر قادر نہیں، لیکن کچھ دیر قیام پر قادر ہیں تو اس صورت میں فرض نماز میں جتنی دیر آپ قیام کرسکتے ہیں اتنی دیر کھڑے ہوکر نماز ادا کریں اور جب کھڑا ہونا دشوار ہوتو بقیہ نماز بیٹھ کر ادا کرسکتے ہیں ۔

البحرالرائق میں ہے :

"( قوله: تعذر عليه القيام أو خاف زيادة المرض صلى قاعداً يركع ويسجد )؛ لقوله تعالى: { الذين يذكرون الله قياماً وقعوداً وعلى جنوبهم} قال ابن مسعود وجابر وابن عمر: الآية نزلت في الصلاة أي قياماً إن قدروا، وقعوداً إن عجزوا عنه، وعلى جنوبهم إن عجزوا عن القعود، ولحديث عمر بن حصين أخرجه الجماعة إلا مسلماً". (2/121)

وفیہ ایضاً:

"قال الهندواني: إذا قدر على بعض القيام يقوم ذلك ولو قدر آية أو تكبيرة ثم يقعد، وإن لم يفعل ذلك خفت أن تفسد صلاته، هذا هو المذهب، ولايروى عن أصحابنا خلافه". (2/121) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008200755

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں