بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

جنازے پر جھنڈا اور پرچم ڈالنا


سوال

میت کے اوپر جھنڈا ڈالنا صحیح ہے  یا غلط؟ 

جواب

میت کا جنازہ لے جاتے وقت میت کے پلنگ، ڈولی، تابوت یا چارپائی وغیرہ پر  اضافی چادر ڈالنا  جائز ہے، اس میں میت کی تحسین  اور اعزاز ہے، اور شرعاً اس میں کوئی حرج نہیں ہے، البتہ کسی خاص رنگ کی چادر کا التزام کرنا درست نہیں ہے، ہاں سفید رنگ کی چادر ڈالنا بہتر ہے۔

اگر ملی و قومی خدمات انجام دینے والے کسی شخص کے تابوت پر بطورِ سرکاری اعزاز ملک کا جھنڈا ڈالا جائے تو اسے مباح کہا جاسکتاہے؛ اس کا اہتمام بطورِ ثواب نہیں کیا جاتا۔ اسی طرح کسی ملک کے مسلمانوں کی آزادی کی تحریک (مثلاً فلسطین) میں شہید ہونے والوں کی میت یا تابوت پر اس کا جھنڈا اس غرض سے ڈالا جائے کہ مسلمانوں کے جذبے کو اس سے تقویت و مہمیز  ملے تو اس کی گنجائش ہوگی۔ تاہم بہتر یہی ہے کہ میت یا اس کے تابوت و چارپائی پر کوئی جھنڈا (خواہ ملکی ہو یا کسی تنظیم وتحریک کا) نہ ڈالا جائے۔ بوقتِ ضرورت بنیتِ اعزاز سفید چادر ڈال دی جائے۔ 

باقی کسی ایسے گروہ یا علاقے کا جھنڈا جو محض لسانی یا علاقائی تعصب یا کوئی اور خلافِ شرع پس منظر رکھتاہو ، میت یا اس کے تابوت پر ڈالنا شرعاً جائز نہیں ہے، لہذا اس کا ترک ضروری ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 202):
"ولا بأس بالزيادة على الثلاثة ويحسن الكفن لحديث: «حسنوا أكفان الموتى فإنهم يتزاورون فيما بينهم ويتفاخرون بحسن أكفانهم»، ظهيرية". 

فتح الباري لابن حجر (2/ 338):
"قال ابن المنير: فيه أن المندوبات قد تقلب مكروهات إذا رفعت عن رتبتها؛ لأن التيامن مستحب في كل شيء أي من أمور العبادة، لكن لما خشي بن مسعود أن يعتقدوا وجوبه أشار إلى كراهته". 
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010200233

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں