بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جمعہ کے لیے ایک اذان اور خطبہ پر اکتفا کرنا / کنٹینر مسجد میں جگہ کی تنگی کی بنا پر دو جماعت کرانا


سوال

1- جمعہ کے لیے ایک اذان اور ایک خطبہ کی شرعی حیثیت کیا ہے؟

2- میں جس جگہ جاب کرتا ہوں وہاں پہ ایک چھوٹی سی کنٹینر مسجد بنی ہوئی ہے۔ ظہر کے وقت اس میں صرف 25 سے 30 کے قریب افراد نماز پڑھ سکتے ہیں۔ اس کے بعد بقایا افراد ایک دوسری جماعت کے ساتھ نماز پڑھ لیتے ہیں۔ کیا اسی طرح دوسری جماعت کی نماز ہوجاتی ہے؟

جواب

1-  جمعہ کی نماز کے صحیح ہونے کے لیے خطبہ کا ہونا شرط ہے۔  اور دو خطبوں کا ہونا اور اسی طرح جمعہ کے لیے دو اذانیں دینا مسنون اور سنتِ متوارثہ ہے،  جمعہ میں ایک خطبہ اور ایک اذان پر اکتفا  کرنا سنت متوارثہ کے خلاف ہے، اس لیے درست نہیں ہے۔ اگر وقت مختصر ہو تو دو خطبے مختصراً کہہ دیے جائیں۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 148):
"(قوله: ويسن خطبتان) لاينافي ما مر من أن الخطبة شرط؛ لأن المسنون هو تكرارها مرتين، والشرط إحداهما". 

2۔ کنٹینر پر بنی ہوئی مسجد چوں کہ عارضی مصلی ہوتی ہے، اس لیے اس میں جگہ کی تنگی کی وجہ سے   ایک جماعت کرالینے کے بعد دوسری جماعت کرانا بلاکراہت جائز ہے۔  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008200874

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں