بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جمعہ کے دن خطبہ کے دوران صفوں میں چندہ جمع کرنا


سوال

جمعہ کے دن دورانِ خطبہ یعنی امام خطبہ دے رہا ہو اور صفوں میں چندہ کیا جارہا ہو، حال آں کہ اس میں طیبِ نفس ملحوظِ  نظر  ہے یعنی ایک شخص دوسرے کو دیکھ کر چندہ دے رہا، اس کا اپنا دل نہیں چندہ دینے کو تو آیا اس طرح چندہ لینا کیسا ہے؟

جواب

خطبہ کے دوران  چندہ  جمع  کرنا جائز نہیں ہے، تاہم خطبہ سے پہلے یا بعد میں مسجد کی ضرورت کے لیے چندہ کیا جاسکتا ہے، اس لیے کہ مسجد کے اندر مسجد کی ضرورت کے لیے چندہ کرنا جائزہے، البتہ اس میں اس بات کی رعایت کرنا ضروری ہے کہ صفوں میں گھومتے ہوئے چندے کرنے والے  نمازیوں کے سامنے سے نہ گزریں اور لوگوں کے کاندھے نہ پھلانگیں، اوراصرار کے ساتھ یا زبردستی  کسی سے چندہ وصول نہ کریں،  بہتر صورت یہ ہے کہ مسجد کے دروازوں پر یا کسی بھی مناسب جگہ پر چندے کے ڈ بّے رکھ  دیے جائیں اورلوگ حسبِ توفیق خاموشی سے ان ڈبوں میں چندہ ڈالتے رہیں۔

باقی دوسروں کو چندہ دیتے ہوئے دیکھ کر کسی شخص کا چندہ دینا یہ مسجد کی ضرورت کے لیے چندہ کرنے والی طرف سے جبر یا زبردستی میں شمار نہیں ہوتا، بلکہ اس میں ایک گونہ ترغیب ہوجاتی ہے، جیسا کہ بعض  غزوات کے موقع پر آپ ﷺ نے عمومی چندہ کا اعلان کیا، لوگ ایک دوسرے سے بڑھ چڑھ کر اس میں حصہ لینے لگے، تاکہ کارِ خیر میں آگے بڑھ سکیں، اس میں ترغیب کا پہلو مدِ نظر ہوتا تھا، اگر چندہ دینے والا خود  دوسرے کو دیکھ کر اس کو دکھانے کے لیے چندہ دے  تو یہ لوگوں کے دکھلاوے کے لیے صدقہ دینا ہوا جو کہ ریاکاری ہے، یہ خود  اس چندہ دینے والےکی اپنی غلطی ہے، نہ کہ مسجد کی ضرورت کے لیے چندہ کرنے والے کی۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010200790

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں