بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

جمعہ کے خطبہ میں بیٹھنے کی کیفیت


سوال

جمعہ کے خطبہ میں جب امام صاحب خطبہ پڑھ رہے ہوتے ہیں تو ہمیں کس طرح بیٹھنا چاہیے؟  ہاتھ باندھ کر بیٹھنا چاہیے؟ 

جواب

خطبے کے دوران بیٹھنے کی کوئی خاص کیفیت مقرر نہیں ہے، اصل مقصود ادب اور توجہ کے ساتھ بیٹھ کر خطبہ سننا ہے؛ اس لیے قبلہ رخ یا امام کی طرف متوجہ ہوکر  ادب وتہذیب کے دائرے میں رہتے ہوئے کسی بھی طریقےسےبیٹھنا جائز ہے، البتہ کسی ایسے طریقے سے بیٹھنا مکروہ ہے جس میں نیند آنے  لگے یا سستی ہونے لگے، چناں چہ حضرت معاذ بن انس رضی اللہ عنہ کی روایت ہے:  نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبے کے دوران   (پنڈلیاں کھڑی کرکے ان کے گرد کوئی کپڑا یا چادر وغیرہ لپیٹ لینے یا بازؤوں کے ذریعے حلقہ بنا کر بیٹھنے) سے منع فرمایا ہے۔ اس لیے کہ اس ہیئت سے طبیعت میں سستی پیدا ہوتی اور نیند آنے لگتی ہے؛ لہذا اگر اس ہیئت میں سستی پیدا ہو تو اس طرح نہ بیٹھے. 

بہتر یہ ہے کہ  ایسے بیٹھے جیسے نماز  کے تشہد میں بیٹھا جاتا ہے۔ لیکن آج کل جیسے لوگ ایک خطبے میں دو زانو ہوکر ہاتھ باندھنے اور دوسرے میں تشہد کی حالت میں بیٹھنے کو سنت یا ضروری سمجھنے لگے ہیں، یہ درست نہیں؛ اس لیے  خطبے میں اس التزام سے اجتناب کیا جائے۔

الفتاوى الهندية (1/ 147):
"ويستحب للرجل أن يستقبل الخطيب بوجهه هذا إذا كان أمام الإمام، فإن كان عن يمين الإمام أو عن يساره قريباً من الإمام ينحرف إلى الإمام مستعداً للسماع، كذا في الخلاصة". 

الفتاوى الهندية (1/ 148):
"إذا شهد الرجل عند الخطبة إن شاء جلس محتبياً أو متربعاً أو كما تيسر؛ لأنه ليس بصلاة عملاً وحقيقة، كذا في المضمرات، ويستحب أن يقعد فيها كما يقعد في الصلاة، كذا في معراج الدرايةً".
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010200937

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں