بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جمع شدہ رقم کی زکات


سوال

ایک بندہ ہر ماہ تقریباً 30 ہزار روپے جمع کرتا ہے ، ابھی ایک سال ہو گیا ہو اور اس کے پاس ڈھائی لاکھ روپے جمع ہو چکے ہوں ، تو یہ اب اس پر زکات کس طرح دے گا ،جب کہ سال گزرے رقم کی مقدار ان میں سے شاید 60 ہزار روپے تک ہوں ؟

جواب

مذکورہ شخص کے پاس جب پہلی مرتبہ ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت کے برابر رقم آئی تو اس وقت وہ صاحبِ نصاب بن چکا تھا، اس وقت سے اس کا سال شروع ہوچکا  تھا، اس کے بعد اس کے پاس جو رقم آئی  ہے اس کے لیے علیحدہ سال گزرنا ضروری نہیں تھا ، بلکہ گزشتہ رقم کے ساتھ مل کر اس کا بھی سال پورا ہوگا۔سال پورا ہونے پر جتنی رقم پاس موجود ہو اس کا اڑھائی فیصد بطورِ زکات ادا کرنا واجب ہوگا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909200011

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں