بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

جماعت کھڑی ہونے کی صورت میں مسواک کرنا


سوال

ایک شخص وضو بنا رہا تھا کہ اچانک جماعت کھڑی ہوگئی اب آیا وہ شخص جلدی جلدی اور بنا مسواک کے وضو  بنائےایسا کرنا بہتر ہے یا نہیں؟

جواب

مسواک کرنا وضو کی اہم ترین سنتوں میں سے ہے، احادیثِ مبارکہ میں اس کی بڑی تاکید آئی ہے، اور جب جماعت ہورہی ہو تب بھی وضو کو کامل طور پر کرنا چاہیے کہ اس میں وضو کی سنتوں کا مکمل خیال رکھا جائے، لہذا  وضو کے دوران اگر نماز کی جماعت کھڑی ہوجائے تو وضو کرنے والے کو چاہیے کہ وہ وضو کی تمام سنتوں کی رعایت کرتے ہوئے جلدی  جلدی وضو مکمل کرکے نماز میں شامل ہوجائے، مسواک کی سنت کو ترک نہ کرے۔
مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح (1/ 407):
’’وعن عبد الله بن عمرو رضي الله عنهما قال: " «رجعنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم من مكة إلى المدينة، حتى إذا كنا بماء بالطريق عجل قوم عند العصر فتوضئوا وهم عجال، فانتهينا بهم وأعقابهم تلوح لم يمسها الماء، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم : " ويل للأعقاب من النار، أسبغوا الوضوء» ) رواه مسلم‘‘.
" أسبغوا الوضوء " بضم الواو أي: أتموه بإتيان جميع فرائضه وسننه و أكملوا واجباته‘‘.

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 113):
’’(والسواك) سنة مؤكدة كما في الجواهر عند المضمضة، وقيل: قبلها، وهو للوضوء عندنا إلا إذا نسيه فيندب للصلاة‘‘.
فقط واللہ اعلم

 


فتوی نمبر : 144003200030

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں