بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جماعت اور رکعت کب تک مل سکتی ہے؟


سوال

جماعت کب تک مل سکتی ہے ؟ یعنی التحیات کے کس حصّے تک مل سکتی ہے ؟ اور رکعت کب مل سکتی ہے؟  یعنی جب امام کھڑا ہوجاۓ تو رکعت مل جاۓگی کیا ؟ ان دونوں کی صورت بتا دیجیے۔ 

جواب

واضح  رہے کہ اگر نمازی اقتدا کرکے امام کے ساتھ نماز کے کسی بھی حصہ میں شریک ہو جائے،اگر چہ وہ صرف آخری قعدہ میں امام کے سلام پھیرنے سے پہلےجماعت میں شامل ہوا ہو تو اس کو جماعت مل گئی اور جماعت کا ثواب بھی مل جائے گا۔البتہ تکبیر اولیٰ کے ساتھ جماعت میں شامل  ہو نے کا ثواب جتنا ملتا ہے اتنا ثواب نہیں ملے گا۔

البحرالرائق میں ہے:

"(قوله: ولم يصل الظهر جماعة بإدراك ركعة)……… بل أدرك فضلها) أي فضل الجماعة؛ لأن من أدرك آخر الشيء فقد أدركه..." (ص۷۵،ج۲طبع سعید)

 جہاں تک رکعت پانے کی بات ہے تو اگر کوئی شخص تکبیرِ تحریمہ کہہ کر اپنے امام کی اقتدا اس کے رکوع سے اٹھنے سے پہلے کرلے، اگرچہ ایک لمحے کے لیے بھی امام کے ساتھ  رکوع میں شریک ہوجائے تو اسے رکعت پانے والا شمار کیا جائے گا، (خواہ رکوع میں ایک مرتبہ بھی تسبیح نہ کہہ سکے، خواہ تکبیر تحریمہ کے بعد رکوع کی مستقل تسبیح نہ کہی ہو). 

تاہم اگر امام حالتِ  رکوع میں ہو اور موقع ہو تو آنے والے شخص کو چاہیے کہ قیام کی حالت میں تکبیرتحریمہ(اللہ اکبر)کہہ کر  دوبارہ (اللہ اکبر)کہہ کر رکوع میں چلا جائے. 

اور اگر ایسا ہو کہ رکوع میں پہنچنے سےپہلےامام رکوع سے اٹھ گیا تو اقتداصحیح ہو جائے گی، لیکن یہ رکعت پانے والا شمار نہیں ہوگا،امام کےسلام کے بعداس مقتدی کو کھڑا ہو کر ایک رکعت پڑ ھنی ہو گی۔

فتاوی شامی میں ہے:

ويشترط كونه (قائما) فلو وجد الإمام راكعا فكبر منحنيا، إن إلى القيام أقرب صح(قوله ولغت نية تكبيرة الركوع) أي لو نوى بهذه التكبيرة الركوع ولم ينو تكبيرة الافتتاح لغت نيته وانصرفت إلى تكبيرة الافتتاح. (ص:۴۸۰،۴۸۱ج:۱ط،سعید)فقط واللہ  اعلم


فتوی نمبر : 144010201000

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں