بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

جس دعوت میں موسیقی کا اہتمام ہو اس میں شرکت کرنا


سوال

 کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیانِ عظام اس مسئلے کے بارے میں:

میری بھانجی کی شادی ہے، جس میں گانے بجنے کا امکان ہے، لیکن بہن کہتی ہے کہ شرکت کرنا ضروری ہے، اگر شرکت نہ کروں تو بہن کے ناراض ہونے اور رشتہ داری میں دراڑ آنے کا خدشہ ہے۔ آیا اس صورت میں اس شادی میں شرکت جائز ہے یا نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر خاندان میں آپ کا اتنا اثر و رسوخ ہے کہ آپ مذکورہ تقریب میں موسیقی ختم کراسکتے ہیں تو  آپ پہلے سے بتاکر یہ پروگرام ختم کروادیں  یا تقریب میں آپ کی شرکت کی وجہ سے موسیقی رک سکتی ہے (خواہ اتنی دیر ہو جتنی دیر آپ شرکت کریں) تو آپ تقریب میں شرکت کریں؛ تاکہ آپ کی وجہ سے لوگ گناہ سے بچیں ۔ 

اور اگر آپ کا اتنا اثر و رسوخ نہیں ہے کہ آپ مذکورہ معصیت کی مجلس کو روک سکیں، اور مذکورہ پروگرام میں یقینی طور پر موسیقی کا اہتمام ہوگا تو ایسے پروگرام میں شرکت کی اجازت نہیں، لہذا آپ اپنی بہن کو پہلے سے بتادیں کہ اس وجہ سے شرکت سے معذور ہوں، آپ لوگ اگر موسیقی کا اہتمام نہیں کریں گے تو میں شرکت کرلوں گا۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"مَنْ دُعِيَ إلَى وَلِيمَةٍ فَوَجَدَ ثَمَّةَ لَعِبًا أَوْ غِنَاءً فَلَا بَأْسَ أَنْ يَقْعُدَ وَيَأْكُلَ، فَإِنْ قَدَرَ عَلَى الْمَنْعِ يَمْنَعُهُمْ، وَإِنْ لَمْ يَقْدِرْ يَصْبِرْ وَهَذَا إذَا لَمْ يَكُنْ مُقْتَدَى بِهِ أَمَّا إذَا كَانَ، وَلَمْ يَقْدِرْ عَلَى مَنْعِهِمْ، فَإِنَّهُ يَخْرُجُ، وَلَا يَقْعُدُ، وَلَوْ كَانَ ذَلِكَ عَلَى الْمَائِدَةِ لَا يَنْبَغِي أَنْ يَقْعُدَ، وَإِنْ لَمْ يَكُنْ مُقْتَدًى بِهِ وَهَذَا كُلُّهُ بَعْدَ الْحُضُورِ، وَأَمَّا إذَا عَلِمَ قَبْلَ الْحُضُورِ فَلَا يَحْضُرُ؛ لِأَنَّهُ لَا يَلْزَمُهُ حَقُّ الدَّعْوَةِ بِخِلَافِ مَا إذَا هَجَمَ عَلَيْهِ؛ لِأَنَّهُ قَدْ لَزِمَهُ، كَذَا فِي السِّرَاجِ الْوَهَّاجِ وَإِنْ عَلِمَ الْمُقْتَدَى بِهِ بِذَلِكَ قَبْلَ الدُّخُولِ، وَهُوَ مُحْتَرَمٌ يَعْلَمُ أَنَّهُ لَوْ دَخَلَ يَتْرُكُونَ ذَلِكَ فَعَلَيْهِ أَنْ يَدْخُلَ وَإِلَّا لَمْ يَدْخُلْ، كَذَا فِي التُّمُرْتَاشِيِّ". ( كتاب الكراهية، الْبَابُ الثَّانِي عَشَرَ فِي الْهَدَايَا وَالضِّيَافَاتِ، ٥/ ٣٤٣) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010200145

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں