سوال :کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ جانور چارہ گھاس وغیرہ پر قادر ہے، تو قربانی درست ہے، ورنہ نہیں،یہ شرط صرف اس جانور کے ساتھ خاص ہے، جس کے دانت نکل کر ضائع ہوگئے ہو ، یا اس جانور کے متعلق بھی ہے، جس کے ابھی دانت ہی نہ آئے ہو؟
جو جانور دانتوں کے بغیر چارہ کھانے پر قادر نہ ہوتو اس کی منفعت کامل نہ ہونے کی وجہ سے اس کی قربانی درست نہیں ہے۔ یہ شرط دانت آنے کے بعد گرنے کے ساتھ خاص نہیں ہے، بلکہ اگر جانور کے دانت پیدائشی طور پر ہی نہ آئے ہوں تو وہ دو حال سے خالی نہیں، یا تو اس کی عمر مکمل نہیں ہوئی ہوگی، یا عمر مکمل ہوگی، اگر عمر مکمل نہیں ہوئی تو اس کی قربانی صحیح نہ ہونا ظاہر ہے، اور اگر اس کی عمر مکمل ہوگئی ہو لیکن پھر بھی دانت نہ آئے ہوں تو اگر یہ جانور چارہ نہ کھاسکتاہو تو اس کی منفعت کامل نہ ہونا عیب ہے ؛ لہٰذا اس جانور کی قربانی بھی درست نہیں ہوگی۔ جیساکہ ''فتاوی ہندیہ'' میں ہے:
''و أما الهتماء وهي التي لا أسنان لها، فإن كانت ترعی و تعلف جازت و إلا فلا''. (٥/ ٢٩٨، ط: رشيدية) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143909201615
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن