بھینسوں کے چارے کی پیداوار پر عشر کا تفصیلی حکم بیان فرمادیں؟ اپنی بھینسوں کے استعمال کےلیے ہو، اور اگر بیچنے کے لیے ہو، دونوں کا حکم بیان فرما دیں!
امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک جانوروں کے چارے کے لیے جو پیداوار ہوگی اس پر بھی عشر ادا کرنا لازم ہوگا، خواہ وہ چارہ فروخت کیا جائے یا نہ کیا جائے۔ فتاوی ہندیہ میں ہے:
"وَيَجِبُ الْعُشْرُ عِنْدَ أَبِي حَنِيفَةَ - رَحِمَهُ اللَّهُ تَعَالَى - فِي كُلِّ مَا تُخْرِجُهُ الْأَرْضُ مِنْ الْحِنْطَةِ وَالشَّعِيرِ وَالدُّخْنِ وَالْأَرْزِ، وَأَصْنَافِ الْحُبُوبِ وَالْبُقُولِ وَالرَّيَاحِينِ وَالْأَوْرَادِ وَالرِّطَابِ وَقَصَبِ السُّكَّرِ وَالذَّرِيرَةِ وَالْبِطِّيخِ وَالْقِثَّاءِ وَالْخِيَارِ وَالْبَاذِنْجَانِ وَالْعُصْفُرِ، وَأَشْبَاهِ ذَلِكَ مِمَّا لَهُ ثَمَرَةٌ بَاقِيَةٌ أَوْ غَيْرُ بَاقِيَةٍ قَلَّ أَوْ كَثُرَ، هَكَذَا فِي فَتَاوَى قَاضِي خَانْ. سَوَاءٌ يُسْقَى بِمَاءِ السَّمَاءِ أَوْ سَيْحًا يَقَعُ فِي الْوَسْقِ أَوْ لَايَقَعُ، هَكَذَا فِي شَرْحِ الطَّحَاوِيِّ. وَيَجِبُ فِي الْكَتَّانِ وَبَذْرِهِ؛ لِأَنَّ كُلَّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا مَقْصُودٌ، كَذَا فِي شَرْحِ الْمَجْمَعِ. وَيَجِبُ فِي الْجَوْزِ وَاللَّوْزِ وَالْكَمُّونِ وَالْكُزْبَرَةِ، هَكَذَا فِي الْمُضْمَرَاتِ". (الْبَابُ السَّادِسُ فِي زَكَاةِ الزَّرْعِ وَالثِّمَارِ، ١/ ١٨٦) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144008201069
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن