بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شراکت پر جانور پالنے کا حکم


سوال

میرا ڈیری فارم ہے، گائیوں اور قربانی کے بچھڑوں کا کام ہے. کچھ دوست احباب مجبور کرتے ہیں کہ ہماری گائے شراکت پر رکھ لیں اور ہمیں بھی دودھ پلاتے رہیں. گائے حصہ پر رکھنے کا شرعی طریقہ بتادیں! 

جواب

 اس معاملہ کی اگر یہ صورت ہو کہ :

زید نے بکر کو ایک بکری خرید کر دی، تاکہ بڑھے (یعنی زیادہ ہو) اور اگر بچہ دے گی تو اس میں دونوں کا آدھا حصہ ہوگا، زید کے لیے ایسا کرنا شریعت کے اعتبار سے  جائز نہیں ہے؛ کیوں کہ یہ اجارۂ فاسدہ ہے۔ اور اگر زید نے اس طرح کا معاملہ کر لیا ہے اور بچہ بھی پیدا ہوگیا ہے، تو وہ جانور اور بچہ بھی زید کی ملکیت میں شمار ہوں گے۔ اور زید پر بکر کو چارہ کی قیمت اور جو بکری پالنے کی عام طور پر اجرت ہوتی ہے اس کا دینا واجب ہوگا. 

البتہ اس کی جائز شکل یہ ہے کہ مالک جانور کی مناسب قیمت لگا کر نصف حصہ پرورش کرنے والے کے ہاتھ فروخت کردے، پھر اس کی قیمت معاف کردے، تو ایسی صورت میں جانور دونوں کے درمیان مشترک ہوجائے گا؛ اس لیے اس کی نسل وآمدنی بھی دونوں کے درمیان نصف نصف ہونے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔

نیز یہ بھی جائز ہے کہ آپ ان کے جانور پالیں اور اس  کی اجرت ان سے لے لیں ۔ اور جو دودھ  ہو وہ ان کو دیں ۔ 

"وفسد استئجار حائک لینسج له غزلاً بنصفه أو حماراً لیحمل علیه طعاماً بقفیز منه أو ثوراً لیطحن له براً بقفیز من دقیقه، هذا یسمّٰی قفیز الطحان، وقد نهي عنه، والأولیان بمعناه لاستئجاره ببعض عمله حتی لو أطلق ولم یضفه أو أفرزه له أو لاً جاز بالإجماع وهو الحیلۃ". (الدرالمنتقی علی مجمع الأنهر، الإجارة، باب الإجارة الفاسدة، دارالکتب العلمیة بیروت ۳/ ۵۳۹)
الفتاوى الهندیة، الإجارة، الباب الخامس عشر، الفصل الثالث: في قفیز الطحان وما هو في معناه، (۴/ ۴۴۴) 
البحرالرائق، کتاب الإجارة، باب الإجارة الفاسدة، رشيدية (۸/ ۲۳) 

"وعلی هذا إذا دفع البقرة إلی إنسان بالعلف لیکون الحادث بینهما نصفین، فما حدث فهو لصاحب البقرة، ولذلک الرجل مثل العلف الذي علفها وأجر مثله فیما قام علیها، والحیلة في ذلک أن یبیع نصف البقرة من ذلک الرجل بثمن معلوم حتی تصیر البقرة وأجناسها مشترکة بینهما فیکون الحادث منها علی الشرکة". (الفتاوى الهندية،کتاب الشرکة، الباب الخامس في الشرکة الفاسدة، (۲/ ۳۳۵) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012200688

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں