شکارکیے ہوئے جانور کی سری اندر سے خالی کرکے گھر میں دیوار کے ساتھ لگادیتے ہیں ،اور کبھی اسکی کھال میں کوئی چیز بھر کے پورا جانورسابناکر گھر میں یاد داشت کے طور پر رکھنا کیساہے؟
شریعت میں اس کی کوئی اصل نہیں ہے،سری کالٹکاناشکل وصورت ہونے کی بناء پربھی ممنوع ہے۔اورحلال جانورکی کھال استعمال میں تولائی جاسکتی ہے مگر اس میں بھوسہ وغیرہ کوئی چیزبھر کریادداشت کے طورپرلٹکانادوبناء پردرست نہیں:
1:اگرکھال میں بھوسہ بھرکراسے مکمل شکل وصورت دے دی جائے توتصویرکی بنا پراس کالٹکاناسخت ممنوع وحرام ہے۔
2:اگرشکل وصورت نہ بنائے جائے تب بھی ایک لایعنی فعل ہے جس کاکوئی دینی یادنیوی فائدہ نہیں۔
مفتی محمودحسن گنگوہی رحمہ اللہ ایک سوال کے جواب میں تحریرفرماتے ہیں:
’’جاندارکی تصویرخواہ دیوارپربنائی جائے ،خواہ کاغذ پر،خواہ کپڑے وغیرہ پر ،چاہے قلم سے بنائی جائے یامشین سے یاکسی اورآلہ سے ،یکدم بنائی جائے یاایک عضو الگ الگ بنایاجائے ،لپڑے کی بناوٹ میں یاکسی اورچیزکی بناوٹ میں ،بہرصورت ناجائزاورگناہ ہے۔اپنی مرضی سے ہو یاکسی کی فرمائش سے ،روپیہ کی لالچ میں یاویسے ہی نفس کی خواہش سے ،کسی طرح اجازت نہیں‘‘۔[فتاویٰ محمودیہ،جلد:24،صفحہ:405،مطبوعہ:جامعہ فارقیہ کراچی]
حدیث شریف میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادگرامی ہے:
’’آدمی کی اسلامیت کے حسن وکمال میں سے یہ بھی ہے کہ وہ فضول باتوں اورلایعنی مشغلوں سے اپنے آپ کو بچائے‘‘۔[معارف الحدیث،جلد:2،صفحہ:160،مطبوعہ: دارالاشاعت کراچی]فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143608200020
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن