بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جانور پالنے کے لیے مجہول اجرت پر دینا


سوال

جانورکوپالنےکےلیے اس طور پر کسی کو دینا کہ چھ ماہ بعد جانورکی جوقیمت ہوگی، اس میں سےخریدکی قیمت نکال کرباقی رقم کا آدھا حصہ جانورپالنےوالےکوبطورِ اجرت دیا جائے گا، اس معاملےکاشرعی طورپرکیاحکم ہے؟

جواب

اجارہ کے معاملے میں شرعاً یہ لازم ہے کہ اجرت متعین ہو، اگر کسی معاملہ میں اجرت متعین نہ ہو تو ایسا معاملہ فاسد ہوتا ہے۔ مذکورہ صورت میں اس کے پالنے کی اجرت کتنی ملے گی؟ یہ معلوم نہیں، بلکہ  ہو سکتا ہے کہ قیمتِ خرید کے برابر ہی قیمتِ فروخت ہو تو اس صورت میں اس کی  اجرت ہی نہیں ہوگی، لہذا ایسا معاملہ کرنا شرعاً جائز نہیں۔

’’عن أبي سعید الخدري -رضي اﷲ عنه - أن رسول اﷲ ﷺ نهى عن استئجار الأجیر حتی یبین له أجره‘‘. (مراسیل أبي داؤد/ ۱۰)
’’ومن شرائط الإجارة ... ومنها: أن تکون الأجرة معلومةً‘‘. (الفتاوى الهندية، کتاب الإجارة، الباب الأول)
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143908200804

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں