بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جاز کیش سے رقم ٹرانسفر کرنا اور اس کے لیے اکاؤنٹ کھلوانا


سوال

جاز کیش سے رقم ٹرانسفر کرنا کیسا ہے؟ جب ہم دوسری طرف کے اکاؤنٹ میں رقم ٹرانسفر کرتے ہیں توکمپنی سروس چارجز وصول نہیں کرتی، اسی طرح جب کوئی ہمارے اکاؤنٹ میں رقم جمع کرواتا ہے تو بھی کمپنی کوئی سروس چارجز وصول نہیں کرتی،اکاؤنٹ کھولنا ایک مرتبہ ضروری ہوتا ہے، یہ ایسے ہی ہے جیسے بنک سے ہم آن لائن رقم ٹرانسفر اسی بنک کی کسی برانچ میں کریں تو بنک کوئی چارجز وصول نہیں کرتا؟

جواب

 اگرجاز کیش اکاؤنٹ کھلوانے کے لیے اکاؤنٹ میں مخصوص رقم رکھنے اور اس پر مشروط  نفع (مثلاً: فری منٹس، انٹرنیٹ ایم بی ، میسج، کیش بیک وغیرہ)ملنے کی شرط نہ ہو تو رقم کی منتقلی وغیرہ کے لیے اس اکاؤنٹ کااستعمال درست ہوگا، اس صورت میں رقم منتقل کرنے کے لیے کمپنی سروس چارجز کی مد میں کچھ چارجز لے، یا فری سرورس مہیا کرے دونو ں صورتیں درست ہیں۔

لیکن  اگر  کمپنی  اکاؤنٹ ہولڈر کو مخصوص رقم جمع کرانے کی شرط پر  سہولیات فراہم کرتی ہو (جیسا کہ عموماً ایسا ہوتا ہے)  تو چوں کہ اکاؤنٹ میں رقم رکھوانا درحقیقت  قرض ہے،اور  قرض دینا تو فی نفسہ جائز ہے، لیکن کمپنی اس پر جو  مشروط منافع دیتی  ہے، یہ  شرعاً ناجائز ہے؛ اس لیے کہ قرض پر شرط لگا کر نفع  کے لین دین  کو نبی کریم ﷺ نے سود قرار دیا ہے۔ (مصنف بن أبی شیبہ، رقم:۲۰۶۹۰ )اور   چوں کہ اس صورت میں  مذکورہ اکاؤنٹ کھلوانا ناجائز معاملے کےساتھ مشروط ہے ؛ اس لیے یہ اکاؤنٹ کھلوانا یا کھولنا جائز نہیں ہوگا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144007200556

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں