بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

جاز اکاؤنٹ میں رقم رکھنے کی شرط پر ملنے والی سہولیات


سوال

جاز اکاؤنٹ میں پیسے رکھے جاتے ہیں جس سے اگر کوئی بندہ سو روپے یا زیادہ موبائل لوڈ کرے تو جازکمپنی والے اُس بندے کو فری منٹس مسیجز اور ایم بیز دیتے ہیں اور منٹس کے استعمال پر فی کال تقریباً ۱۷ پیسے کاٹتے ہیں۔ کیا اِس فری پیکیج کو استعمال کرنا جائز ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ مٰں جاز  اکاؤنٹ ہولڈر کو   کمپنی مخصوص رقم جمع کرانے کی شرط پر  سہولیات (مثلاً: فری منٹس، انٹرنیٹ ایم بی ، میسج، کیش بیک وغیرہ) فراہم کرتی ہو (جیسا کہ عموماً ایسا ہوتا ہے)  تو چوں کہ اکاؤنٹ میں رقم رکھوانا درحقیقت  قرض ہے،اور  قرض دینا تو فی نفسہ جائز ہے، لیکن کمپنی اس پر جو  مشروط منافع دیتی  ہے، یہ  شرعاً ناجائز ہے؛ اس لیے کہ قرض پر شرط لگا کر نفع  کے لین دین  کو نبی کریم ﷺ نے سود قرار دیا ہے۔ (مصنف بن أبی شیبہ، رقم:۲۰۶۹۰ )اور   چوں کہ اس صورت میں  مذکورہ اکاؤنٹ کھلوانا ناجائز معاملے کےساتھ مشروط ہے ؛ اس لیے یہ اکاؤنٹ کھلوانا یا کھولنا جائز نہیں ہوگا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008200175

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں